سکندریہ مصر کا ایک تاریخی شہر ہے جس کی بنیاد سکندراعظم نے 332 قبل مسیح کے لگ بھگ رکھی۔ بحیرۂ روم کے نہایت اہم تجارتی راستے پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ بہت جلد انتہائی اہم شہر اور بندرگاہ بن گیا۔ یہ قدیم یونانی اور یہودی تہذیب کا بہت بڑا مرکز رہا۔ پرانے زمانے میں یہ شہر روشن مینار کی وجہ سے مشہور تھا جو سات عجائبات عالم میں شامل ہے۔ یہاں کا کتب خانہ بھی زمانہ قدیم میں مشہور تھا اور اپنے وقت کا سب سے بڑا کتب خانہ شمار کیا جاتا تھا۔
سکندریہ مسیحیوں کا بھی مرکز رہا۔ روم اور قسطنطنیہ کے بعد یہ مسیحی دنیا کا تیسرا اہم شہر شمار ہوتا تھا۔ 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد صیہونیت کے خلاف پیدا ہونے والے ردعمل کے بعد یہاں کی یہودی آبادی تیزی سے کم ہوئی۔ 1950ء اور 60ء کی دہائی میں زیادہ تر یہودی اسرائیل، فرانس، برازیل اور دیگر ممالک چلے گئے۔
سکندریہ اب قاہرہ کے بعد مصر کا دوسرا بڑا شہر اور معاشی مرکز ہے۔ یہ طویل عرصہ پطیموسی، رومی اور بازنطینی سلطنت کے مصری حصے کا دارالحکومت رہا۔ 641ء میں مسلمانوں نے اسے فتح کیا۔ انہوں نے فسطاط کو دارالحکومت بنایا جو بعدازاں قاہرہ میں ضم ہو گیا۔ اٹھارہویں صدی کے اواخر سے سکندریہ بین الاقوامی شپنگ انڈسٹری کا مرکز اور دنیا کا انتہائی اہم تجارتی مرکز بن گیا۔
سکندریہ کی سب سے معروف مسجد جامع ابو عباس مرسی ہے جس کا نام تیرہویں صدی کے ایک صوفی بزرگ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سکندریہ میں سیاحوں کی دلچسپی کے لیے بہت سی چیزیں ہیں۔ ان میں بیچز، آثار قدیمہ اور عجائب گھر شامل ہیں۔
0 Comments