Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

وسط ایشیا کیسا ہے؟

وسط ایشیا براعظم ایشیا کا ایک وسیع، خوبصورت اور نسبتاً کم گنجان آباد خطہ ہے۔ اس کی سرحدیں سمندر سے نہیں لگتیں۔ اس خطے کی تعریف میں قدرے اختلاف ہے۔ روسیوں کے مطابق ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور کرغزستان اس میں شامل ہیں مگر قازقستان نہیں ہے۔ عمومی جدید تعریف میں قازقستان کو وسط ایشیا ہی میں شمار کیا جاتا ہے۔ اگر ان پانچ ممالک کو وسط ایشا تصور کیا جائے تو خطے کی کل آبادی سات کروڑ ہو گی۔ خطے کا سب سے بڑا ملک قازقستان ہے جو سارا ایشیا میں نہیں اور اس کا کچھ حصہ یورپ میں ہے۔ یہ علاقہ تاریخ عالم میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔ 

براعظم ایشیا کے وسط میں یہ خشک صحراؤں اور بلند پہاڑوں کی سر زمین ہے۔ یہ اس قدیم و اہم تجارتی شاہراہ ’’شاہراہ ریشم‘‘ کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے جو صدیوں تک یورپ اور چین کے درمیان تجارت کا اہم راستہ تھی۔ اس کی دوسری وجہ شہرت یہاں کی خانہ بدوش زندگی رہی جو اب بہت کم ہو چکی ہے۔ کبھی کبھار افغانستان کو بھی وسط ایشیا میں شمار کیا جاتا ہے لیکن عموماً اسے جنوبی ایشیا کا حصہ مانا جاتا ہے۔ اس خطے کے ممالک 1920ء کی دہائی سے 1991ء تک سوویت یونین کا حصہ رہے۔ سوویت یونین کے انحطاط کے بعد انہوں نے آزادی حاصل کی تاہم زیادہ تر حکمرانوں کا تعلق پرانی کمیونسٹ پارٹی ہی سے ہے۔ علاقے کے عوام کی اکثریت کا ذریعہ معاش چونکہ زراعت ہے اس لیے بیشتر آبادی دریائی وادیوں اور نخلستانوں میں رہتی ہے۔ 

علاقے میں متعدد بڑے شہر بھی واقع ہیں۔ ابھی تک روایتی خانہ بدوشوں کا طرز زندگی بھی پایا جاتا ہے جو اپنے جانوروں کے ساتھ ایک سے دوسری چراگاہ میں نقل مکانی کرتے رہتے ہیں۔ خطے میں غیر آباد علاقے بھی ہیں۔ وسط ایشیا کے مغربی حصے کے بیشتر علاقے پر دنیا کے دو عظیم صحرا کاراکم اور کیزل کم پھیلے ہوئے ہیں۔ مشرق میں بلند و بالا پہاڑی سلسلے ہندو کش، تین شان اور پامیر ہیں۔ چند دریا صحرا میں سے گزرتے ہیں جن میں آمو دریا بھی شامل ہے جو پامیر میں سے نکلتا ہوا سکڑتے ہوئے بحیرہ ارال میں جا گرتا ہے۔

بحیرہ ارال جو کسی زمانے میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جھیل تھا اب 1960ء کے مقابلے میں صرف 40 فیصد رہ گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ اس میں گرنے والے دریاؤں میں سے نہروں کو نکال کر بڑے پیمانے پر زمینوں کو قابل کاشت بنانا تھا جس سے اس جھیل میں پانی کے ذرائع ختم ہو کر رہ گئے اور یہ روز بروز سکڑتی چلی گئی۔ اب عالمی توجہ کے بعد اس قدرتی ورثے کی حفاظت کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس سے اس عظیم جھیل میں، جو اپنے وسیع حجم کے باعث سمندر بھی کہلاتی ہے، دوبارہ پانی بھرنا شروع ہو گیا ہے۔ کاراکم کا عظیم صحرا ترکمانستان کا 70 فیصد علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس صحرا کی سطح ہواؤں سے تشکیل پانے والے ٹیلوں اور گھاٹیوں پر مشتمل ہے۔ انسانی آبادیاں اس صحرا کے کناروں تک ہی محدود ہیں۔ سطح زمین پر دباؤ پر کھنچاؤ سے وادی فرغانہ تشکیل پائی جو بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان ایک گہری وادی ہے۔ 

یہ وادی اپنی زرخیز زمین کے باعث انتہائی گنجان آباد ہے اور وسط ایشیا کے بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک ہے۔ یہاں کی زمین سیر دریا اور دیگر زیر زمین آبی ذخائر سے فیض یاب ہوتی ہے۔ یہ خطہ قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے۔ یہ دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں گیس اور تیل کے مزید ذخائر کی دریافت کی توقع کی جاتی ہے کیونکہ ابھی بہت سے علاقوں کا سروے نہیں ہوا۔ کوئلہ قدرتی گیس اور تیل اس خطے کے کئی علاقوں میں نکالا جاتا ہے۔ زراعت کی صنعت غذائی اور پارچہ بافی کی صنعت کے علاوہ چمڑے کی صنعت کے لیے بھی خام مال فراہم کرتی ہے۔ یہ خطہ اپنے رنگین روایتی قالینوں کے باعث بھی عالمی شہرت رکھتا ہے جو قراقل بھیڑ سے حاصل کردہ اون سے تیار کیے جاتے ہیں۔

محمد ریاض


 

Post a Comment

0 Comments