Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال اسرائیل کا تاریخی دورہ کر کے یہود و ہنود کے جس گٹھ جوڑ کو بڑھاوا دیا تھا، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے دورہ بھارت نے اسے تکمیل کے آخری مرحلے میں پہنچا دیا ہے۔ مودی، جنہوں نے سیکولر ہونے کا دعویٰ کرنے والے بھارت کو عملی طور پر انتہا پسند ہندو ریاست میں تبدیل کر دیا ہے پہلے بھارتی وزیراعظم تھے جو سامراجی طاقتوں کی تخلیق کردہ دہشت گرد صیہونی ریاست اسرائیل کی یاترا کر کے عالم اسلام، خصوصاً پاکستان کو پیغام دیا کہ آنے والے وقتوں میں اسلام دشمنی ان دونوں کا مشترکہ ایجنڈا ہو گا۔ 

یہ اسی ایجنڈے کا نتیجہ تھا کہ اسرائیل نے مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت کو کچلنے کے لئے اپنے کمانڈوز بھارتی فوج کو ان ہتھکنڈوں کی تربیت دینے بھیجے تھے جنہیں وہ فلسطینیوں کے خلاف آزما رہا ہے۔ چنانچہ نہتے کشمیری نوجوانوں پر پیلٹ گنوں کا استعمال اسرائیلی کمانڈوز نے ہی بھارتی فوجیوں کو سکھایا، یہی نہیں بلکہ کشمیری حریت پسند دار و گیر کی جن اذیتوں سے گزر رہے ہیں وہ بھی اسرائیلیوں ہی کے آزمودہ نسخے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم جب نئی دہلی پہنچے تو مودی نے سفارتی پروٹوکول نظر انداز کرتے ہوئے خود ایئرپورٹ جا کر ان کا استقبال کیا انہیں گلے لگایا اور دیر تک ان سے لپٹے رہے جو خالصتاً مشرقی روایت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ نتن یاہو کا دورہ دونوں ملکوں کی دوستی کو مزید مضبوط کرے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے بھی ان کی اس ’’لغزش‘‘ کو معاف کرتے ہوئے جو انہوں نے اقوام متحدہ میں بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کی مخالفت کر کے کی تھی بھارت کو عالمی لیڈر قرار دیا اور کہا کہ ان کا دورہ اس عالمی، معاشی، سکیورٹی، فنی اور سیاحتی طاقت کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے مودی کو اپنا پکا یار قرار دیا۔ ان کا دعویٰ اس لحاظ سے سو فیصد درست ہے کہ اسرائیل بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے وہ ہر سال نئی دہلی کو اوسطاً ایک ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرتا ہے۔ نتن یاہو کے موجودہ دورے میں بھی تجارت کے علاوہ جنگی ساز و سامان کی فروخت کے کئی معاہدوں پر دستخط ہوں گے یہی وجہ ہے کہ ان کا وفد 130 کاروباری شخصیات پر مشتمل ہے جس میں عسکری کمپنیوں کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

بھارت کو 50 کروڑ ڈالر کے 8 ہزار ٹیک شکن میزائلوں کی خریداری کے سمجھوتے کی بحالی پر بھی بات چیت ہو گی جو بھارت نے منسوخ کر دیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ اس لئے بھی پاکستان کے نقطہ نظر سے لمحہ فکریہ ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو فوری طور پر نئی دہلی طلب کر لیا گیا ہے جو پاکستان کے حوالے سے بھارت اسرائیل مذاکرات میں ’’قیمتی‘‘ مشوروں کے لئے دستیاب ہونگے پاکستان کے خلاف ہنود و یہود کے گٹھ جوڑ کا اس بات سے بھی پتہ چلتا ہے اسرائیلی وزیر اعظم کی آمد پر بھارتی فوج نے کوٹلی کے جندروٹ سیکٹر میں مواصلاتی لائنوں کی مرمت کرنے والے پاکستانی فوجیوں پر مارٹر گولوں سے بلا اشتعال فائرنگ کر دی جس سے ہمارے چار جوان شہید ہو گئے۔

پاک فوج کی مؤثر جوابی کارروائی سے 3 بھارتی فوجی بھی ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ بھارت ایک طرف بیت المقدس کے معاملہ پرعربوں کی حمایت کا دعویدار ہے تو دوسری طرف فلسطینیوں کے انسانی حقوق پامال کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم کے لئے دیدہ و دل فرش رہ کئے ہوئے ہے۔ اس مذموم اتحاد کا مقصد مسلمان دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔ دوسری طرف عرب ممالک جن کے ساتھ ہرمشکل میں پاکستان کھڑا ہوتا ہے۔ بھارت کو خوش کرنے میں لگے رہتے ہیں۔پاکستان آج بھی اسرائیل کے خلاف اس پالیسی پر قائم ہے جو قائداعظم نے وضع کی تھی۔ عرب ملکوں کواس حقیقت کا احساس دلانے اورعالمی برادری کو بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے پاکستان کو موثر جوابی سفارتی مہم چلانی چاہئے۔ نیتن یاہو کے دورہ بھارت کو معمول کا دورہ سمجھ کر خاموشی اختیار کرنا پاکستان کے لئے نقصان دہ ہو گا۔

اداریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments