Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

انتہائی ابتر صورتحال میں رہنے پر مجبور تارکین وطن کو طبی مدد پہنچائی جائے، آسٹریلوی ڈاکٹرز

آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ پاپوا نیو گنی میں موجود تارکین وطن کے آزادانہ طبی معائنے کی اجازت دی جائے۔ پاپوا نیو گنی کے جزیرے مانوس پر سینکڑوں مہاجرین انتہائی ابتر صورتحال میں رہنے پر مجبور ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا کہ آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن نے مانوس جزیرے میں موجود سینکڑوں تارکین وطن اور مہاجرین کی طبی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کینبرا میں منعقد ہونے والے اس میڈیکل ایسوسی ایشن کی وفاقی کونسل کے ایک اجلاس میں متقفہ طور پر زور دیا گیا کہ مانوس میں موجود مہاجرین کو پہنچائی جانے والی طبی مدد پر آزادانہ رپورٹنگ کو ممکن بنایا جائے۔
پاپوا نیو گنی کے جزیرہ مانوس میں قائم اس مہاجر مرکز کا انتظام آسٹریلیا کے پاس ہی ہے۔ پاپوا نیو گنی کی حکومت نے اس حراستی مرکز کو بند کر دیا ہے تاہم اب بھی کم از کم تین سو مہاجرین اس کیمپ کو چھوڑنے پر رضا مند نہیں ہیں۔
آسٹریلوی حکومت نے پاپوا نیو گنی کی مدد سے مانوس میں تین دیگر مہاجر مراکز تعمیر کیے ہیں لیکن مہاجرین کو خوف ہے کہ اگر وہ وہاں منتقل ہوئے تو مقامی آبادی انہیں تشدد کا نشانہ بنا سکتی ہے۔ تین ہفتے قبل مانوس کے مرکزی حراستی مرکز کو بند کرتے ہوئے وہاں بجلی، پانی اور دیگر سہولیات کی فراہمی روک دی گئی تھی۔ خبر رساں اداروں نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس صورتحال میں اس کیمپ میں موجود سینکڑوں مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان میں سے متعدد بیمار بھی ہیں، جنہیں مناسب طبی مدد کی فراہمی میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن پہلے بھی مانوس جزیرے میں موجود مہاجرین کی ابتر صورتحال پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہے تاہم حالیہ عرصے کے دوران اس جزیرے میں صورتحال مزید ابتر ہونے کی خبروں کے نتیجے میں اس طبی تنظیم کی وفاقی کونسل نے کہا ہے کہ مانوس میں مہاجرین کی حالت زار کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات دینا اب ناگزیر ہو گیا ہے۔ آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر مائیکل گانن نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ انسانی حقوق کا بہترین ریکارڈ رکھنے والی قوم کے حوالے سے یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان (تارکین وطن) افراد کی صحت کا خیال رکھیں اور ان کو حفظان صحت کی سہولیات فراہم کریں۔‘‘ دوسری طرف ہفتے کے دن ہی سڈنی میں ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں شامل شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مانوس جزیرے میں موجود مہاجرین کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔
 

Post a Comment

0 Comments