Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

محبت ایک دیوار سے ختم نہیں ہو سکتی

رات کے ڈھائی بج رہے ہیں اور لوئی امریکہ میں داخل ہونے والے ہیں۔ سرحد پر بہت سے افراد کے لیے یہ ایک معمول کی بات ہے۔ شمالی میکسیکو کے سیوداد خواریس میں بہت سے لوگ روزانہ اس طرح کا سفر کرتے ہیں اور ٹیکسس کے علاقے ایل پاسو میں کام کرنے جاتے ہیں۔ یہ لوئی ان کا اصل نام نہیں ہے کیونکہ جس امریکی کمپنی میں وہ کام کرتے ہیں وہاں انھیں بات کرنے کی اجازت نہیں۔
لوئی میکسیکو کے شہری ہیں اور وہ دیوار تعمیر کر رہے ہیں۔ اسے دیوار یا باڑھ جو چاہیں کہیں۔ انھوں نے کام پر جاتے ہوئے بتایا: 'یہ بس ایک کام ہے جیسے کسی شخص کو بس چلانے کا کام ملا ہو۔ اس بار میرا کام صرف دیوار بنانا ہے۔' وہ ایل پاسو کے باہر دو کلومیٹر لمبی دیوار بنا رہے ہیں جس پر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں کامیاب ہونے سے کئی ماہ قبل کام شروع ہو چکا تھا۔

امریکہ اور میکسیکو کے درمیان 3100 کلو میٹر طویل سرحد میں سے 1120 کلو میٹر پر کسی نہ کسی قسم کی باڑھ یا دیوار ضرور ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ جو دیوار ان کے منصوبے میں ہے وہ ایک ہزار میل یعنی 1600 کلو میٹر لمبی ہو گی۔ جہاں لوئی کام کرتے ہیں وہاں سرحد پر بڑی بڑی مشینیں ہیں اور درجنوں مزدور کام میں مصروف ہیں تاہم ابھی بھی بہت سی خالی جگہیں ہیں جنھیں پر کرنا باقی ہے۔ میکسیکو میں ان کے اہل خانہ یا دوست ان کے کام کو اس نظر سے نہیں دیکھتے کیونکہ ان کے کام سے ٹرمپ کے جنوب کی سرحد کو محفوظ کرنے کا عزم پورا ہوتا ہے۔ لوئی نے کہا: 'وہ مذاق کرتے ہیں لیکن اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ وہ کہتے ہیں تھوڑی جگہ چھوڑ دیا کرو تا کہ سرحد پار کی جا سکے۔'
یہ معمار جو گذشتہ 20 سالوں سے کیلیفورنیا میں ہیں، انھیں یہ یقین نہیں آ رہا ہے کہ لوگوں کو اس طرح سے بہت دنوں تک سرحد پار کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا: 'اس وقت تک تھوڑی مشکل پیش آئے گی جب تک لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہو جاتا کہ سرحد پار کرنے کا آسان طریقہ کیا ہے۔ فی الحال یہ مشکل امر ہے۔ لیکن کسی نہ کسی طرح وہ سرحد عبور کریں گے اور اگر وہ ایسا چاہتے ہیں تو وہ ضرور کریں گے۔' یہ دیوار مینس روڈریگيز کے گھر کے عقبی حصے سے گزرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں وہ رہتی ہیں وہاں کے حالات بہتر ہوئے ہیں۔ وہ ایل پاسو کے نواحی علاقے چیہواہیوٹا میں رہتی ہیں۔ ان دونوں شہروں کا ایک دوسرے پر بہت انحصار ہے اور ان میں اختلاف بھی ہے۔ اگر سیوداد خواریس دنیا کے پر تشدد ترین مقامات میں سے ایک ہے تو ایل پاسو امریکہ کے محفوظ ترین شہروں میں سے ایک ہے اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایک دہائی پہلے جو دیوار تعمیر ہوئی تھی یہ اس کا نتیجہ ہے۔

روڈریگیز کا کہنا ہے کہ 'اب کم لوگ سرحد پار کرتے ہیں۔ اب ہم زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔' لیکن چند دن قبل انھوں نے پناہ گزینوں کو دیوار پھلانگتے دیکھا۔ انھوں نے بتایا: 'ان کے پاس سیڑھیاں تھیں جس کے ذریعے انھوں نے دیوار پار کی پھر ایک نے اسے دوسری طرف کھینچ کر لگایا اور وہ دوسری جانب کود گئے۔' دہائیوں قبل روڈریگیز کے جد امجد میکسیکو سے ٹیکسس آ گئے تھے اور وہ اپنی میکسیکو کی جڑوں کے باوجود صدر ٹرمپ کے منصوبے کی حامی ہیں۔ انھوں نے کہا: 'میرا خیال ہے کہ وہ امریکہ کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں، اسے نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں اور مجھے اس پر یقین ہے۔'

الوارو مونوز کا تعلق سیوداد سے ہے اور وہ ایل پاسو میں ایک ریستوران چلاتے ہیں۔ جب سے مسٹر ٹرمپ منتخب ہوئے ہیں میکسیکو کی کرنسی 'پیسو' کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان کے بزنس کو نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا: 'آپ نے غور کیا ہو گا کہ اب بہت کم لوگ آتے ہیں۔ اگر کم لوگ شاپنگ کے لیے آئیں گے تو اس کا اثر تجارت پر پڑے گا۔'  ان کے خیال میں جو دیوار امریکی صدر بنانا چاہتے ہیں وہ 'جارحیت ہے۔' 'دیوار موجود ہے، جیسی وہ چاہتے ہیں ویسی نہیں، لیکن دیوار ہے۔ یہ دیکھنے میں یا پھر پار کرنے میں بہت آسان نہیں ہے۔ یہ کچھ حد تک مایوس کن ہے۔ اگر وہ اسے مزید چوڑی، اونچی اور بڑی بنانا چاہتے ہیں تو یہ کسی ملک اور اس کی سرحد پر رہنے والوں کے سماجی حالات پر حملہ ہے۔'
دونوں شہروں کے درمیان یہاں سے سرحد پار کرنا زندہ دلی ہے اور لوگوں کی آمدو رفت مسلسل لگی رہتی ہے۔

مارٹینا میکسیکو کی جانب شہر کے کنارے دیوار کے پار رہتی ہیں۔ وہ انتظار کرتے ہوئے دونوں جانب کے لیے لوگوں کے لیے اونچی دیوار کا مفہوم بتاتی ہیں۔
'اس کا کوئی مطلب نہیں کہ ٹرمپ کیا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ وہ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو برادرانہ محبت ہم میں ہے وہ ایک دیوار سے ختم نہیں ہوسکتی۔' سیوداد خواریس اور ایل پاسو جیسے شہر جہاں 80 فیصد لاطینی آبادی رہتی ہے وہ یہ بتاتی ہے کہ ان کے رشتے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ ان دیواروں سے نہیں ٹوٹیں گے۔

چوان پولیئر
بی بی سی منڈو، ایل پاسو/سیوداد خواریس

Post a Comment

0 Comments