Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

بھارت : حکومت شریعت میں دخل نہ دے

انڈیا میں ان دنوں یکساں سول قانون کے لیے راہ ہموار کرنے کی مہم جاری ہے اور اس کے ساتھ اس پر سیاست بھی۔ ایک طرف حکومت نے مسلمانوں میں رائج تین طلاق کےمعاملہ میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے تو دوسری طرف گجرات کے معروف شہر صورت میں ہزاروں کی تعداد میں مسلم خواتین نے مظاہرہ کیا ہے۔ مذہبی امور کے معاملے میں انڈیا میں مسلمانوں کی سرکردہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ نے تین مرتبہ طلاق اور یکساں سول کود کے معاملے میں حکومت کی مخالفت کرتے ہوئے حالیہ کوششوں کو مذہب میں مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔
گجرات کے شہر صورت میں مظاہر کرنے والی خواتین کا مطالبہ ہے کہ طلاق کے معاملے میں حکومت دخل نہ دے۔ خواتین نے اس سلسلے میں ایک میمورینڈم ضلع مجسٹریٹ کے حوالے کیا۔
ریلی میں شامل شہناز پٹیل نے بی بی سی کے لیے رپورٹ کرنے والے صحافی پرشانت دیال کو بتایا کہا: 'ہم انڈین حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ طلاق کے معاملے میں شریعت کا قانون ہی بہترین ہے۔ یہ معاملہ ہندوستان کے آئین سے بھی اوپر ہے۔' پٹیل نے بتایا: 'ہم ہندوستان کے آئین کو سلام کرتے ہیں، لیکن جب بات شریعت کی آتی ہے تو ہمیں قرآن کا بتایا راستہ ہی بہترین معلوم ہوتا ہے۔ اس صورت حال میں حکومت ہند یکساں سول کوڈ کے سہارے اسلام میں مداخلت کرنا چھوڑ دے۔' ریلی کے آرگنائزر مقصود احمد نے کہا: 'یہ مظاہرہ کسی ادارے کی طرف سے منعقد نہیں تھا، لیکن یکساں سول کوڈ پر ملک میں جو حالات پیدا کیے جا رہے ہیں ایسے میں خواتین از خود سامنے آئی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ 'کامن سول کوڈ' کے نام پر حکومت ہند شریعت قانون میں دخل دے رہی ہے۔'

خیال رہے کہ ہندوستان کے آئین کے رہنما اصول میں یہ بات کہی گئي ہے کہ ہندوستان میں تمام مذاہب کے لیے ایک سا سول قانون نافذ کیا جائے لیکن ابھی تک اس پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے تاہم بی جے پی نے اسے اپنے انتخابی منشور میں شامل کیا تھا اور دیگر ہندو جماعتیں بھی اس کے حق میں نظر آتی ہیں۔

Post a Comment

0 Comments