Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

یورپی شہروں میں پناہ گزینوں کی حمایت میں مظاہرے

یورپ کے متعدد شہروں اور آسٹریلیا میں دسیوں ہزار لوگوں نے جلوس نکال کر پناہ گزینوں کی حمایت میں ’یومِ عمل‘ میں حصہ لیا ہے۔
البتہ کچھ ملکوں میں پناہ گزینوں کی آمد کے خلاف بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔
یورپ تشدد اور غربت سے بھاگ کر شام اور دوسرے ملکوں سے آنے والے پناہ گزینوں کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
حکومت پناہ گزینوں کے لیے اپنی ذمہ داریاں سمجھے: جیرمی کوربن

دو دن میں مزید 40 ہزار پناہ گزین جرمنی آ سکتے ہیں

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں 30 ہزار کے قریب لوگ پارلیمان کے باہر جمع ہوئے۔ وہ یہ نعرے لگا رہے تھے: ’زور سے بولو، پناہ گزینوں کا یہاں خیرمقدم ہے۔ 
ہفتے کے روز نو ہزار پناہ گزین جرمنی کے شہر میونخ پہنچے۔ جرمنی کو اس اختتامِ ہفتہ تک ملک میں 40 ہزار پناہ گزینوں کی آمد کی توقع ہے۔
جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یہ درست فیصلہ ہے۔
لندن میں دسیوں ہزار لوگوں نے وزیرِاعظم کی رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کی طرف مارچ کیا۔ انھوں نے ہاتھوں میں پلےکارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: ’سرحدیں کھول دو،‘ اور ’پناہ گزینوں کو آنے دو۔ 
 
یورپ کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے جن میں دسیوں ہزار لوگوں نے شرکت کی
لیبر پارٹی کے نئے رہنما جیرمی کوربن نے اپنی نامزدگی کے بعد پہلا خطاب پارلیمنٹ سکوئر میں ایک مظاہرے میں شرکت کر کے کیا۔
پولیس کے ذرائع کے مطابق اس مظاہرے میں دسیوں ہزار افراد شریک تھے۔ اس قسم کے جلوس برطانیہ کے دوسرے شہریوں ایڈنبرا، گلاسگو اور کارڈف میں بھی نکالے گئے۔

لندن میں کوربن نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ’اپنے دل و دماغ کو کھولے اور مصیبت زدہ لوگوں کی جانب اپنا رویہ تبدیل کرتے ہوئے ان کی مدد کرے جو رہنے کے لیے محفوظ جگہ چاہتے ہیں اور جو ہمارے معاشرے میں کچھ کر کے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ہم سب کی طرح انسان ہیں۔ 
 
جرمنی کو توقع ہے کہ اس اختتامِ ہفتہ تک وہاں 40 ہزار پناہ گزین پہنچ جائیں گے
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پانچ برسوں میں 20 ہزار پناہ گزینوں لے گی، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں واقع کیمپوں سے، نہ کہ یورپ آنے لوگوں میں سے۔
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں تقریباً ایک ہزار لوگوں نے پناہ گزینوں کی مزید فراخ دلانہ امداد کی درخواست کی۔
مظاہرے میں شریک یواکم نامی ایک شخص نے کہا: ’سویڈن مزید بہت کچھ کر سکتا ہے۔ نہ صرف اس لیے کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی اہلیت ہے، بلکہ یورپی یونین کے ہمراہ اس پر شام کے تنازعے کی کچھ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments