Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری؟

پاکستان اسٹیل مل ایک ایسا ادارہ ہے جس کی نجکاری چاہتے ہوئے بھی ممکن نہیں ہو پا رہی گزشتہ دنوں وزیر نجکاری نے اسے ڈیڈ اثاثہ قرار دیتے ہوئے 230 ارب روپے کے قریب خسارے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب اس ادارے کی نجکاری ہو سکتی ہے نہ ہی بحالی۔ پاکستان اسٹیل مل جو انیس ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جسے ملکی اسٹیل کی ضروریات پوری کرنے اور زرمبادلہ میں اضافہ کیلئے تعمیر کیا گیا تھا۔ گزرتے وقت کے ساتھ بوجوہ قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن گئی۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ بند اسٹیل مل پر بھی سالانہ 130 ارب روپے کے اخراجات آرہے ہیں اور اس کا کوئی خریدار نہیں مل سکا جس کے بعد اسے نجکاری کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے یہ تمام تفصیلات سینٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے اجلاس میں پیش کردی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال اسٹیل مل کے مالی نقصانات 206 ارب تھے اور اس کی بحالی کیلئے 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔ 

سالانہ تیس لاکھ میٹرک ٹن پیداوار کیلئے 1.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ پاکستان اسٹیل مل کے چیف فنانشل آفیسر کی بریفنگ کے مطابق ادارے نے حکومت پاکستان سے 110 ارب روپے قرض لیا جس کے بعد حکومت کو سالانہ 18 ارب روپے سود کی مد میں ادا ہوتے ہیں۔ 2.5 ارب روپے سالانہ تنخواہوں کی مد میں اور سالانہ پانچ ارب روپے کے یوٹیلیٹی چارجز ہیں۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان اسٹیل مل کے 5623 ملازمین کو نوکریوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ کمیٹی کے ایک ممبر نے الزام بھی لگایا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جاتا، بس بریفنگ دے دی جاتی ہے، چار پانچ لوگ ہیں اور وہ اسٹیل مل کا سکریپ بھی بیچتے ہیں۔ 1994 میں بھی اسٹیل مل کی نجکاری سپریم کورٹ نے روک دی تھی۔ یہ ادارہ اس حالت میں کیوں اور کیسے پہنچا، ان عوامل کو بھی قوم کے سامنے لایا جانا چاہئے اور اس میں ملوث تمام کرداربے نقاب ہونے چاہئیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments