Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

آئی ایم ایف نے بجٹ کو مواقع ضائع کرنیوالا بجٹ قرار دیا

آئی ایم ایف نے بجٹ کو معاشی بحالی کا موقع ضائع کرنے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور قرضوں پر انحصار میں کمی، اور ڈیفالٹ کے امکانات کم ہونے تھے، لیکن وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کا یہ موقع گنوا دیا ہے، تاہم ابھی بھی معاشی بحران کو کچھ طریقے اختیار کر کے ٹالا جاسکتا ہے، جیسا کہ حکومت کو آمدنی اور خرچ میں توازن لانا ہو گا۔ پاکستان کا نیٹ ریونیو 6,887 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14,460 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس کا کوئی جواز نہیں ہے، اخراجات میں کمی کیلیے حکومت کو دفاعی، تنخواہوں، پینشن اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کمی کرنی ہو گی، لیکن حکومت نے بجٹ میں ان اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کر دیا ہے، مہنگائی میں کمی کرنا ہو گی جو کہ 1957 سے بھی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے اور مزید اضافے کا امکان ہے۔

ترسیلات زر، ایکسپورٹس اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے، حکومت نے ان میں اضافے کیلیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ اور لاٹری اسکیم وغیرہ کا اجراء کرنا، لیکن ایکسپورٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا رجحان برقرار ہے، جس میں اضافے کیلیے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے، کرنسی کی قدر میں ریکارڈ 80 فیصد گراوٹ کے باجود اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ درآمدی ٹیرف کے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے، اگرچہ بجٹ میں بیجوں، سولر ایکوپمنٹس، خام مال اور ذرعی مشینری پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، لیکن برآمدات کو بڑھانے کیلیے ضروری ہے کہ درآمدی ٹیرف میں مزید اصلاحات کی جائیں، پاکستان کیلیے سب سے اہم توانائی کے شعبوں میں بھی اصلاحات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بہت سے پری بجٹ سیمینارز میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اصلاحات کا وقت نہیں ہے، حالانکہ بہت سے ممالک ایسے ہی مواقع پر اصلاحات کر چکے ہیں، اسی لیے اس بجٹ کو مواقع ضائع کرنے والا بجٹ کیا گیا ہے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز
 

Post a Comment

0 Comments