Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

انکا : اپنے دور کی ترقی یافتہ تہذیب

''انکا‘‘ (Inca) تہذیب کو''چوا ‘‘تہذیب بھی کہتے ہیں اپنے دور کی ایک عظیم اور ترقی یافتہ تہذیب تھی۔ کولمبیا دور سے قبل امریکہ کی ایک قوم جس نے سن 1200 سے لیکر 1533 تک جنوبی امریکہ کا بیشتر علاقہ رفتہ رفتہ فتح کر کے انکا سلطنت کو ایک وسیع سلطنت میں بدل دیا تھا۔ انکا تہذیب و تمدن اور علم و فنون میں اپنی ہم عصر اقوام میں سب سے آگے تھی۔ انکا ثقافت پیرو ، ایکواڈور اور بولیویا کے مغرب ارجنٹائن اور چلی کے شمال اور کولمبیا کے ایک حصے پر قائم تھی۔  چونکہ اس سلطنت کا مرکز اور دارالحکومت ''کوسکو‘‘ (پیرو کا ایک شہر) تھا اس لئے تمام سڑکیں اسی شہر سے نکلتی تھیں۔ سڑک کے کنارے بہت سارے مقدس مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ 

جینیاتی مطالعات نے اس امر کی توثیق کی ہے کہ انکا تاریخ تقریباََ 6 ہزار سال پرانی ہے۔ یہ اپنے دور کی ایک ترقی یافتہ تہذیب ہوا کرتی تھی جو 20 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل تھی ۔ 1438 سے 1533 تک جو اینڈین پہاڑوں پر مشتمل امریکہ کا ایک بڑا حصہ ان کی سلطنت میں شامل تھا۔ پیرو کے علاوہ ایکواڈور، مغربی اور جنوبی وسطی بولیویا ، شمال مغربی ارجنٹائن ، شمالی اور وسطی چلی اور جنوب مغربی کولمبیا کا کچھ حصہ بھی اس سلطنت میں شامل تھا۔ اس سلطنت میں کم و پیش 700 سے زیادہ زبانیں بولی جاتی تھیں۔ حکمرانوں نے اپنی سرکاری زبان ''چیچوا ‘‘ کو پھیلانے کے لئے پوری سلطنت میں مددگار بھیجے تھے۔ اس زبان کا پرانا نام رونا سمی تھا بعدازاں یہ چیچوا کہلوائی۔

مذہب اور عقائد
انکا تہذیب کے باسییوں نے مذہب کو بہت اہمیت دی۔ ان کے نزدیک دیوتائوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ سورج دیوتا ''انتی‘‘ مرکزی دیوتا تھا جبکہ زمین کی دیوی کو ''پچاماما‘‘ کہتے تھے۔ قدرت کی عطا کردہ ہر نعمت کا شکر بجا لانا ان کے عقائد میں شامل تھا۔ دوسری طرف انکاس یعنی انکا لوگ موت کے بعد زندگی پر یقین رکھتے تھے ان کے نزدیک تین مختلف دنیائیں تھیں۔ ایک دنیا ''ہانان پاچا‘‘ میں دیوتاؤں نے سکونت اختیار کی۔ دوسری دنیا '' پاچا‘‘ یعنی انسانوں کا گھر اور تیسرا یوکو پاچا یعنی مردہ دنیا یا موت کے بعد کی دنیا۔ جنوبی امریکہ میں میکسیکو اور پیرو تک پھیلی ہوئی انکا تہذیب اگرچہ ترقی یافتہ سمجھی جاتی تھی لیکن وہاں بچوں ، عورتوں اور جانوروں کو زندہ دفن کرنے کا رواج عام تھا۔ قدیم تہذیب (موجودہ پیرو) میں دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لئے نہ صرف جانوروں کو زندہ دفن کیا جاتا تھا بلکہ معصوم بچوں کو بھی زندہ دفن کرنے کا رواج تھا۔ 

اگرچہ چند سال قبل تک انکا کے کھنڈرات سے بچوں کی قبریں ملتی رہی ہیں لیکن تا حال مقامی جانور لاما کی باقیات بھی ملی ہیں۔ خیال کیا جات ہے کہ انہیں زندہ دفن کیا گیا تھا۔ ''انکا‘‘ باشندے گوشت، کھال اور اون وغیرہ کی وجہ سے ''لاما‘‘ جانور کو مقدس کہتے تھے ۔ پروفیسر لیڈیو کہتے ہیں کہ وہ اس جانور کو دیوی اور دیوتاؤں کی بھینٹ بھی چڑھایا کرتے تھے۔ کینیڈا کی یونیورسٹی آف کیلگری کی تحقیق کے مطابق سفید لاما نامی جانور کی پانچ لاشیں ایک جگہ سے ملی ہیں ان پر کسی قسم کے زخم یا چوٹ وغیرہ کا کوئی نشان نہیں ہے۔ اس ضمن میں محقق پروفیسر لیڈیو والدیز کہتے ہیں کہ اب تک انکی موت کی کوئی واضح وجہ اگرچہ سامنے نہیں آئی لیکن ہماری تحقیق کے مطابق انہیں زندہ دفن کیا گیا تھا۔ کچھ سال پہلے نیشنل جیوگرافک کے حوالے سے اس خبر نے دنیا بھر کے لوگوں کو حیران کر دیا تھا جس کے تحت پیرو میں 140 بچوں کی لاشیں ملی ہیں جنہیں نشہ آور شے کھلا کر زندہ دفن کیا گیا تھا۔ 500 سال قبل یہ واقعہ انکا تہذیب کے کائمو دور میں پیش آیا تھا ۔ ماہرین نے اسے انسانی تاریخ کی بچوں کی سب سے بڑی بھینٹ قرار دیا ہے۔

فنون لطیفہ
ماہرین کہتے ہیں کہ انکا سلطنت کی نمایاں خصوصیات میں اس کا یاد گار فن تعمیر ، پتھروں کا کام ، سلطنت کے کونے کونے تک پہنچنے والا وسیع شاہراہوں کا نیٹ ورک ہے ۔ ''انکا روڈ‘‘ نامی سڑک دنیا میں انجینئرنگ کا وہ کمال ہے جس نے آج کے ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین کو بھی حیرت زدہ کر رکھا ہے ۔ یہ سڑک کسی مشینری کے بغیر ہاتھوں سے بنائی گئی تھی ۔ اس طویل سڑک کے کچھ حصے آج بھی موجود ہیں جو ارجنٹائن ، بولیویا ، چلی، ایکواڈور اور پیرو میں ہزاروں خاندانوں کو ایک دوسرے سے ملاتے ہیں۔ ماہر تعمیرات بوزے بائیرو کہتے ہیں کہ ''ہر سال پانی بہت ساری جدید سڑکوں کو تباہ کر دیتا ہے مگر انکا کی بنائی ہوئی سڑکیں آج بھی قائم ہیں‘‘ ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ 2014 ء میں یونیسکو نے اس سڑک کو عالمی ورثے میں شامل کر لیا تھا۔

کچھ عرصہ پہلے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ''سمتھ سونیئن انسٹی ٹیوٹ‘‘میں کہ ''قدیم معماروں کے پاس دیرپا سڑکیں بنانے کا راز کیا تھا‘‘ ؟ پر منعقدہ نمائش میں ماہرین نے انکا شاہراہ نامی سڑک کی تعمیر بارے حیرت کا اظہار کیا۔ منفرد بات یہ ہے کہ انکا تہذیب پانی کے استعمال کی ماہر تھی۔ پیرو میں ماچو پیچو نامی شہر میں انکا فن تعمیر بلندیوں کو چھو رہا تھا‘‘۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے بتاتا چلوں کہ ماچو پیچو جسے انکا تہذیب کا گم شدہ شہر بھی کہتے ہیں ۔ یہ پیرو کے صوبے کسکو میں واقع تھا۔ یہ شہر انکا تہذیب کا گڑھ تھا ۔ اپنے نادر فن تعمیر کے نمونے کی وجہ سے اسے سات عجائبات عالم میں بھی شامل کر لیا گیا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے ہسپانوی حملہ آوروں نے اس پورے علاقے پر اپنا قبضہ جما کے تہذیب کو برباد کر دیا۔

خاور نیازی

بشکریہ دنیا نیوز

Post a Comment

0 Comments