Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

عظیم باکسر محمد علی کلے : ایک عہد ساز شخصیت کے حالات زندگی

محمد علی، جن کا پیدائشی نام کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر تھا، 17 جنوری 1942ء کو پیداہوئے۔ وہ امریکہ کے نامور مکے باز تھے اور 20 ویں صدی کے عظیم ترین کھلاڑی قرار پائے۔ انہوں نے تین مرتبہ باکسنگ کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز ''ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپئن شپ‘‘ جیتا اور اولمپک میں سونے کے تمغے کے علاوہ شمالی امریکی باکسنگ فیڈریشن کی چیمپئن شپ بھی جیتی۔ وہ تین مرتبہ ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپئن شپ جیتنے والے پہلے باکسر تھے۔ وہ امریکی ریاست کنٹیکی کے شہر لوئسویل میں پیدا ہوئے اور اپنے والد کیسیئس مارسیلس کلے سینئر کے نام پر کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر کہلائے۔ کیسیئس کلے نے 12 سال کی عمر سے ہی ایک مقامی جمنازیم میں باکسنگ کرنی شروع کر دی۔ 6 فٹ تین انچ قد کے حامل محمد علی مکے بازوں کے عام انداز (ہاتھ چہرے پر رکھ کر اس کا دفاع کرنا) کے برخلاف ایک منفرد انداز کے حامل تھے۔ 

انہوں نے 29 اکتوبر 1960ء کو آبائی قصبے لوئسویل میں پہلا مقابلہ جیتا۔ 1960ء سے 1963ء تک نوجوان کیسیئس نے 19 مقابلے جیتے اور ایک میں بھی شکست نہیں کھائی۔ ان مقابلوں میں سے 15 میں انہوں نے مدمقابل کو ناک آؤٹ کیا۔ باکسنگ میں ان کا کیریئر ایک شوقیہ کھلاڑی کی حیثیت سے کامیاب رہا لیکن ان کو مقبولیت اس وقت حاصل ہوئی جب 1960ء میں روم اولمپِک میں انہوں نے سونے کا تمغہ جیتا۔ لیکن تمغہ جیتنے کے بعد جب محمد علی اپنے شہر واپس آئے تو وہ نسلی امتیاز کا شکار ہو گئے۔ ایک ریستوران میں انہیں اس لئے نوکری نہ مل سکی کیونکہ وہ سیاہ فام تھے اور اس واقعے کے نتیجے میں انہوں نے اپنا سونے کا تمغہ دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھا۔ ایسے واقعات کے باوجود ان کی کامیابیوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ اکھاڑے میں کیسیئس کلے کا کردار غیر معمولی رہا۔ وہ اپنے مخالفین کو کھلا چیلنج دیتے رہے، باکسنگ کے مقابلے جیتتے رہے، اور عوام نے ان کو عقیدت کی نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا۔ 

فروری 1964ء میں کیسیئس کلے نے باکسنگ میں اس وقت کے عالمی چیمپئن سونی لسٹن کو کھلا چیلنج کیا اور انہیں ایک مقابلے کے چھٹے راؤنڈ میں شکست دی۔ اس کے بعد انہوں نے مسلسل سات مقابلوں میں اس وقت کے مایہ ناز مکے بازوں کو زیر کیا۔ اس فتح کے بعد انہوں نے نیشن آف اسلام میں شمولیت اختیار کر لی اور اپنا نام محمد علی رکھ لیا۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ کیسیئس کلے ایک غلامانہ نام تھا۔ جنگ ویت نام کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کر دیا گیا اور 5 سال کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں سزا سے مستثنیٰ قرار دیا۔ جب محمد علی پھر سے میدان میں اترے تو ان کی باکسنگ میں وہ کشش نہیں تھی اور جو فریزیئر نے انہیں شکست دیدی لیکن دو سال کے بعد انہوں نے بدلہ چکا لیا۔ جو فریزیئر اور محمد علی کا یہ مقابلہ مکے بازی کی تاریخ کے عظیم ترین مقابلوں میں شمار ہوتا ہے اور ''فائٹ آف دی سنچری ‘‘یعنی صدی کی بہتری لڑائی کے نام سے مشہور ہے۔

پھر اکتوبر 1974ء میں انہوں نے جارج فورمین کو شکست دیکر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کر لی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی اور وہ اس اعزاز کو پھر سے جیتنے والے دوسرے شخص تھے۔ 1975ء میں محمد علی نے نیشن آف اسلام چھوڑ کر باقاعدہ اسلام قبول کر لیا۔ اسی سال منیلا، فلپائن میں پھر سے محمد علی کا مقابلہ جو فریزیئر سے ہوا جن کا کہنا تھا کہ انہیں محمد علی سے نفرت ہونے لگی ہے۔ 14 راؤنڈ کے بعد محمد علی نے فتح حاصل کی اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ لیکن فروری 1978ء میں محمد علی کو ایک زبردست دھچکا لگا جب وہ لیون اسپِنکس نامی اس شخص سے ہار گئے جو ان سے 12 سال کم عمر تھا۔ 8 ماہ بعد ایک مقابلے میں ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم ہوا اور کروڑوں لوگوں نے اس مقابلے کو دیکھا۔ اس بار محمد علی نے اسپِنکس کو شکست دی اور تاریخ میں پہلی بار کسی کھلاڑی نے تیسری بار عالمی اعزاز جیتا۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔

چالیس سال کی عمر میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ 1980ء میں ان کی صحت کے بارے میں خدشات نے جنم لینا شروع کر دیا اور ڈاکٹروں نے انہیں ''پارکنسن سنڈروم‘‘ (رعشہ) کا شکار پایا۔ ایک مشہور شخصیت، ایک باغی، ایک کامل مسلمان، حقوق انسانی کے علمبردار اور ایک شاعر، جس نظر سے بھی دیکھا جائے محمد علی نے ہمیشہ کھیل، نسل پرستی اور قومیت کو شکست دی اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب محمد علی کرۂ ارض پر بلا شبہ سب سے زیادہ شہرت یافتہ شخص بن گئے۔ باکسنگ میں محمد علی کی زندگی 20 سال رہی جس کے دوران انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیا لیکن دنیا ہمیشہ انہیں ایک عظیم شخص کے نام سے جانتی رہے گی۔ مسلمان اور سیاہ فام آج بھی محمد علی کو اپنا ہیرو سمجھتے ہیں۔ محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث 2 جون، 2016ء کو ہسپتال میں داخل کروایا گیا اور 3 جون کو 74 سال کی عمر میں وہ انتقال کر گئے۔

علی اشعر

بشکریہ دنیا نیوز

Post a Comment

0 Comments