دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے خفیہ طور پر مخصوص ویب سائٹس
کو اپنے سرچ رزلٹ (Google Search) میں آنے سے روک رہا ہے۔ یہ انکشاف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ گوگل نے سال 2000ء کے بعد سے ہی فضول ویب سائٹس کو بلیک لسٹ کرنے کا آغاز کر دیا تھا۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ گوگل ان ویب سائٹس کو بھی سرچ رزلٹ میں آنے سے روک دیتا ہے جو بچوں کے استحصال یا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ امریکی اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گوگل کی جانب سے کچھ قدامت پسند ویب سائٹس کو بھی گوگل نیوز میں بلیک لسٹ کیا جاتا رہا ہے جس کا دستاویزی ثبوت بھی موجود ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان ویب سائٹس میں دائیں بازو کی ویب سائٹس دی گیٹ وے پنڈت اور دی یونائیٹڈ ویسٹ بھی ان سیکڑوں ویب سائٹس میں شامل ہیں۔
دوسری جانب گوگل کی ترجمان نے اس تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے نتائج کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ گوگل ترجمان نے کہا کہ کمپنی کبھی بھی خود سے سرچنگ کے نتائج کو تبدیل نہیں کرتی بلکہ یہ ویب سائٹس اس وقت تک سرچ نتائج کا حصہ نہیں بنتیں جب تک گوگل نیوز کی نئی آنے والی پالیسیوں کی پیروی نہ کریں۔ گوگل بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ اس کے فیصلے سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوتے جبکہ امریکی کانگریس میں جمع کروائے گئے اپنے اقرار نامے میں بھی اس نے یہی کہا تھا کہ سرچ انجن بلیک لسٹ کا استعمال نہیں کرتا۔ علاوہ ازیں گوگل کے ساتھ منسلک رہنے والے سابقہ ملازمین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کمپنی اپنے فیصلے میں سیاسی جانبداری کا استعمال نہیں کرتی۔
0 Comments