Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

شامی بچے سے اسکول میں بدسلوکی نے برطانویی وزیر داخلہ کو بھی رُلا دیا

برطانیہ کے پاکستانی نژاد وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ایک شامی بچے کے ساتھ اسکول میں نسل پرستانہ بدسلوکی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے نے انہیں اپنے بچپن میں ایسے ہی نسل پرستانہ واقعات یاد دلا دیے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک شامی پناہ گزین بچے جمال پر اسکول میں موجود دوسرے بچوں کی طرف سے تشدد کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ساجد جاوید نے سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شامی بچی اسکول میں مقامی طلباء کے ہاتھوں مار پیٹ کا واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ خیال رہے کہ سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ایک فوٹیج میں اسکول میں ایک شامی بچے کو اس سے عمر اور حجم میں بڑے طالب علم کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنائے جانے کو دکھایا گیا تھا۔

اخبار "ڈیلی میل" کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح شامی بچے کو اسکول میں نسل پرستانہ بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔ جس طرح کےحالات کا سامنا ایک شامی بچے کو کرنا پڑا اسی طرح کا وہ بھی اپنے بچن میں سامنا کر چکے ہیں۔ انہیں‌ بھی ایک مقامی برطانوی لڑکے نے اسےطرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ساجد جاوید نے کہا کہ اسکول میں بچے ان کے خلاف اس لیے ہوئے تھے کہ میں ایک ایشیائی تھا اور وہ یورپی گورے تھے۔ خیال رہے کہ 25 اکتوبر کر برطانیہ کے ایک اسکول میں ایک شامی بچے کو مقامی لڑکوں نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ایک پندرہ سالہ شامی بچے کو دوسرے لڑکے نے زمین پر پٹخ کر اس کی گردن دبانے کی کوشش کی اور اس کے چہرے اور جسم پر پانی پھینکا۔ یہ واقعہ ھاڈرسفیلڈ شہر کے ایک اسکول میں‌ پیش آیا تھا۔ 

شامی بچے کو تشدد کا نشانہ بنانے والے لڑکے نے دھمکی دی کہ اگر اس نے شکایت کی تو اسے اسی طرح پانی میں ڈبو دے گا۔ ساجد جاوید نے متاثرہ شامی بچے اور ان کے والدین کو چائے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مہاجرین کی دوسری نسل سے تھے اور پاکستان سے ھجرت کر کے برطانیہ آ گئے تھے۔ ان کے بارے میں برطانوی رائے عامہ ایسے ہی نسل پرستانہ تھی جس طرح آج شامی بچے کے خلاف دیکھی گئی ہے۔ یہ واقعہ برطانویوں کی حقیقت کا عکاس ہے۔ خیال رہے کہ شامی بچہ جمال اپنے خاندان کے ہمراہ چھ سال قبل لبنان اور سنہ 2016ء کو برطانیہ منتقل ہو گیا تھا۔ ایک ٹی وی پروگرام میں اس نے بتایا کہ وہ اس کی 13 سالہ ہمشیرہ کو الگ الگ مواقع پر نسل پرستانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

دبئی ۔ حسام عبد ربہ


 

Post a Comment

0 Comments