Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

جرمنی روس کا ’’قیدی‘‘ بن چکا ہے : امریکی صدر ٹرمپ

معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کا اجلاس محاذ آرائی کے انداز سے شروع ہوا، جب امریکی صدر ٹرمپ نے جرمنی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ دفاعی اتحاد میں یورپی رکن ملکوں کا سب سے بڑا اور امیر ترین ملک روس کا ’’قیدی‘‘ بنا ہوا ہے۔ نیٹو کے سکریٹری جنرل، ژاں اسٹولٹنبرگ کے ساتھ ناشتے کی ملاقات میں بولتے ہوئے، ٹرمپ نے جرمنی پر نکتہ چینی کی جس نے روس کے توانائی کے ادارے ’گزپروم‘ کو اپنی آبی حدود سے ’نورڈ اسٹریم 2‘ پائپ لائن تعمیر کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ ’’جرمنی آگے بڑھتا ہے اور ہر سال روس کو اربوں ڈالر ادا کرتا ہے‘‘۔

نیٹو کے اجتماعی دفاعی اصول پر سوال اٹھاتے ہوئے، صدر نے مزید کہا کہ ’’آپ ایک ساتھ کس طرح چل سکتے ہیں جب ایک رکن ایسے ملک سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرتا ہے جس سے ہم محفوظ رہنے کے لیے اکٹھے ہیں؟ ‘‘  امریکی سربراہ کے مطابق، جرمنی نے ’’کوئلے کی اپنی تنصیبات سے جان چھڑائی، اپنی جوہری توانائی سے چھٹکارا حاصل کیا، اور روس سے بھاری مقدار میں تیل اور گیس حاصل کر رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ ایسا معاملہ ہے جس پر نیٹو کو غور کرنا ہو گا‘‘۔

بعدازاں اپنی آمد پر، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ مشرقی یورپ میں واقع جرمنی میں جب میں بچی تھی مجھے اس بات کا ادراک تھا کہ سوویت تسلط میں رہنے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ لیکن، اُنھوں نے وضاحت کی کہ روس کے ساتھ توانائی کے سمجھوتے کو اکیسویں صدی کے برلن کے تناظر میں دیکھا جائے، ناکہ اُس وقت سے موازنہ نہ کیا جائے جب روس پر انحصار مجبوری خیال کی جاتی تھی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’میں بہت خوش ہوں کہ ہم جرمنی کے وفاقی جمہوریہ کی طرح آزاد ہیں۔ اسی وجہ سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اپنی آزاد پالیسیاں اور آزاد فیصلے کر سکتے ہیں‘‘۔

ٹرمپ کے بیان پر اِس سے بھی زیادہ زوردار تردید جرمن وزیر خارجہ ہائکو ماس کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ نیٹو سربراہ اجلاس کے احاطے سے باہر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’جرمن قیدی نہیں ہیں، نہ تو روس کے نہ ہی امریکہ کے‘‘۔ ماس نے نشاندہی کی کہ سال 2024 تک جرمنی دفاع پر اپنی 80 فی صد بجٹ خرچ کرے گا، جو ’’بہت ہی بڑی رقم ہو گی، جسے سراہا جانا چاہیئے‘‘۔ دس ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی روس کی قدرتی گیس کی زیر سمندر نصب پائپ لائن کے حامی کہتے ہیں کہ اس سے یورپ کی توانائی کی سکیورٹی کو فروغ ملتا ہے، جو مختلف النوع معاملہ ہے اور اس سے براعظم کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لانے کی کوششوں میں مدد ملتی ہے۔

ٹرمپ نے نیٹو رکن ملکوں سے اپنا مطالبہ دہرایا کہ وہ دفاعی اتحاد کے لیے زیادہ رقم دیں، جو ادارہ عالمی جنگ دوم کے بعد مغرب کے فوجی تعاون کی پہچان کا درجہ رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے شکایت کی کہ ’’امریکہ بہت زیادہ پیسے دے رہا ہے جب کہ دیگر ملک زیادہ رقم نہیں ادا کررہے ہیں۔ کئی عشروں سے ایسا ہی ہو رہا ہے۔ یہ غیر متناسب ہے اور امریکہ کے ٹیکس دہندگان کے ساتھ بے انصافی ہے‘‘۔

بشکریہ DW اردو
  

Post a Comment

0 Comments