Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کیا فیس بک نے لوگوں کو سماج سے الگ کر دیا ہے ؟

دنیا بھر کے لوگوں کی سب سے زیادہ پسندیدہ سوشل ویب سائٹ فیس بک کے سابق نائب صدر نے پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ویب سائٹ کے لیے مدد فراہم کی، جس نے لوگوں کو سماج سے الگ کر دیا۔ فیس بک کے نائب صدر چماتھ پلیہپیتیا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سوشل ویب سائٹ کے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز بنائے، جن سے زیادہ سے زیادہ لوگ ویب سائٹ کو استعمال کرنے لگے اور سماج سے بے خبر ہوتے گئے۔ اسٹین فورڈ گریجوئیٹ اسکول آف بزنس میں ایک سیمینار کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چماتھ پلیہپیتیا نے فیس بک کے لیے مدد فراہم کرنے پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی سب سے ہولناک غلطی بھی قرار دیا۔ چماتھ پلیہپیتیا نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ انہوں نے فیس بک صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز ایجاد کیے، جن سے لوگ مصنوعی ہونے سمیت اپنے سماج سے بے خبر ہو گئے۔

سابق نائب صدر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے عام عوام کی بہتری، کسی کے ساتھ تعاون اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے سے متعلق کوئی کام نہیں کیا۔
ان کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ روس کی جانب سے دیے گئے اشتہارات کی وجہ سےامریکی انتخابات کے نتائج میں فرق پڑا، بلکہ سوشل سائٹ کا سسٹم ہی ایسا ہے۔ فیس بک کے سابق نائب صدر کا کہنا تھا کہ نہ صرف لوگوں اور ان کے دوستوں بلکہ انہیں بھی سوشل ویب سائٹ استعمال کرتے ہوئے کئی سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ چماتھ پلیہپیتیا نے مثال دی کہ انہوں نے گزشتہ 7 سال میں صرف 2 پوسٹیں ہی کیں۔

انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اچھا ہو گا کہ دنیا بھر کے لوگ فیس بک سے چھٹکارہ حاصل کریں۔ خیال رہے کہ چماتھ پلیہپیتیا نے 2007 میں فیس بک کو جوائن کیا تھا، سوشل میڈیا سائٹ کے صارفین میں اضافہ کرنا ان کی بنیادی ذمہ داری تھی۔ انہوں نے 2007 سے 2011 تک فیس بک کے ساتھ کام کیا۔ چماتھ پلیہپیتیا کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ 2 ہفتے قبل ہی فیس بک کے سابق صدرسین پارکر نے بھی اعتراف کیا تھا کہ اس ویب سائٹ کے لیے ایسے خاص ذرائع کو اپنایا گیا ہے جو لوگوں کو اپنی ذاتی زندگیاں اس پر نچھاور کرنے کے لیے تیار کرتے ہیں اورانہیں اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔

سین پارکر نے 30 نومبر کو اپنے انٹرویو میں مزید کہا تھا کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے اور اسے ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ فیس بک سے متعلق متعدد ایسی تحقیقات بھی سامنے آ چکی ہیں، جن میں ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ سوشل سائٹ مایوسی اور ڈپریشن کا باعث بنتی ہے۔ امریکا کی ہیوسٹن یونیورسٹی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک کا بہت زیادہ استعمال صارفین کے اندر مایوسی کے جذبات کو بڑھا دیتا ہے کیونکہ وہ اپنے دوستوں کی اچھی پوسٹس پر حسد محسوس کرنے لگتے ہیں۔ امریکا کی مسوری یونیورسٹی کی ایک اور تحقیق کے مطابق فیس بک کا بہت زیادہ استعمال لوگوں کے اندر حسد کا جذبہ پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے جو تبدیل ہوکر مایوسی میں بدل جاتا ہے۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود فیس بک صارفین کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

 

Post a Comment

0 Comments