Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

تاج محل کے بعد ٹیپو سلطان بھی بھارتی حکومت کے نشانے پر

بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے وزیر اسکل ڈیولپمنٹ اننت کمار نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ریاست میسور کے مسلمان حکمران ٹیپو سلطان کو ظالم اور قاتل قرار دے دیا۔ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی جہاں ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے وہیں اپنی ملکی تاریخ کو مسخ کرنے کے درپے ہے۔ گزشتہ چند روز سے بی جے پی کے وزرا اور رہنماؤں نے دنیا کے ساتویں عجوبے اور بھارت کے منفرد تفریحی مقام تاج محل کو اپنی سیاحت کے کتابچے سے نکال باہر کیا جب کہ ایک وزیر نے تو تاج محل کو بھارتی تاریخ پر بدنما داغ قرار دے دیا۔ بی جے پی کے رہنما بھارت کی تاریخ کو تبدیل کرنے کے لئے ہرطرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں اور اب 18 ویں صدی میں ریاست میسور کے بادشاہ اور انگریزوں کے خلاف 4 جنگیں لڑنے والے ٹیپوسلطان بھی ہندو انتہا پسندی کے نشانے پر آگئے ہیں۔
ریاست کرٹانک میں بی جے پی کی حزب مخالف جماعت کانگریس نے 2015 میں ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کو ریاستی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم 2015 سے اب تک یہ فیصلہ متنازعہ بنا ہوا ہے۔ کانگریس نے ایک بار پھر رواں برس 10 نومبر کو ریاست میں ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کی مناسبت سے تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے ریاست سمیت مرکز کے تمام رہنماؤں کو بھی مدعو کیا گیا ہے تاہم بی جے پی کے مرکزی رہنما نے نا صرف تقریب میں شرکت سے معذرت کر دی بلکہ زہر اگلتے ہوئے ٹیپوسلطان کو ظالم، قاتل قرار دے دیا۔

بی جے پی رہنما نے ریاستی حکومت کو خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ مجھے اس طرح کی شرمناک تقاریب میں مدعو نہ کیا جائے اور آئندہ بھی اس بات کا خیال رکھا جائے، حکومت کو خط لکھنے سے بھی جی نہ بھرنے پر اننت کمار نے ٹویٹر پر دعوت نامے کو پوسٹ کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ میں نے ایک ظالم، قاتل کو عزت دینے والی تقریب میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے کرناٹک حکومت کو مطلع کر دیا ہے۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نے بھی ان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیپوسلطان ایک ہندومخالف رہنما تھے جن کے یوم پیدائش کا انعقاد ریاست کا غلط اقدام ہے۔ دوسری جانب کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کسی وزیر کو حکومت میں رہتے ہوئے اس قسم کا خط نہیں لکھنا چاہیے۔ ٹیپو سلطان کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کے لئے تمام مرکزی اور ریاستی وزرا کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں اس تقریب میں شرکت کرنا یا نہ کرنا ان کی اپنی مرضی پر ہے۔
 

Post a Comment

0 Comments