Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

دنیا کی بہترین ویب سائٹس کی تاریخ اور ان کے فیچرز

آج ہماری روزمرہ کی زندگیوں کے بیشتر شعبہ جات میں کمپیوٹرز کا استعمال عام ہے مثلاً انجینئرنگ، میڈیکل، میڈیا، گورنمنٹ، پرائیویٹ آرگنائزیشنز سمیت تعلیمی اداروں میں بھی دفتری معاملات کے لیے کمپیوٹر استعمال کیا جاتا ہے۔ کمپیوٹر نے کاروباری اور صنعتی دنیا کو ایک خاص اور منفرد مقام تک پہنچا دیا ہے۔ دستی طور پر کام کرنے کے بجائے اگر کمپیوٹر سے کیا جائے تو گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہو جاتا ہے۔ لیکن کمپیوٹر ہی کی طرح کی ایک تاریخی ایجاد جس نے پوری دنیا کو اپنی تحویل میں لے رکھاہے وہ ہے انٹرنیٹ۔ جہاں انٹرنیٹ نے پوری دنیا کو گلوبل ویلج بنا کر انسانیت کو ایک نئے جہاں سے متعارف کروایا ہے ، وہیں اس کے استعمال کے آگے ’’بے شمار ‘‘اور ’’لاتعداد‘‘ جیسے الفاظ بھی چھوٹے پڑ جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا دل آپ ویب سائٹس کو کہہ سکتے ہیں اگر ویب سائٹس نہ ہو تو انٹرنیٹ کا استعمال چند مخصوص کاموں تک ہی محدود ہو کر رہ جائے۔ آئیے آپ کو دنیا کی چند بہترین ویب سائٹس کی تاریخ اور ان کے فیچرز سے آگاہ کرتے ہیں۔ 

1۔ ایمازون (Amazon)
امریکہ کی ریاست واشنگٹن میں قائم ایمازون کمپنی کا ہیڈ کوارٹر پوری دنیا میں استعمال کی جانے والی اپنی اس شاندار ویب سائٹ کی ترتیب اور اپڈیٹنگ کا ذمہ لیے ہوئے ہے۔ ایما زون کی شروعات ایک آن لائن بُک سٹور کی حیثیت کی گئی جبکہ بعد میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نے بہت سی جدتیں بھی سمیٹی جیسا کہ ڈی وی ڈیز، بلیو ریز، سی ڈی، آڈیو بُک، سافٹ وئیر، ویڈیو گیمز، جیولری، فرنیچر، کھانا اور الیکٹرونکس کی چیزیں فروخت کرنا بھی اس کا تواتر بن گیا۔ ایمازون US، UK، ائرلینڈ، فرانس، کینیڈا، انڈیا، جرمنی، اٹلی، سپین، نیدرلینڈ، آسٹریلیا، برازیل، جاپان، چائنا اور میکسیکو کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے یہاں تک کہ ان تمام کے لیے الگ الگ ویب سائٹس بھی ترتیب دی گئی ہیں۔ کچھ سالوں پہلے ایمازون نے سویڈن اور پولینڈ کے لیے بھی ویب سائٹس لانچ کیں۔ ایمازون کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی بنا پر اسے دنیا کی 9 سب سے بڑی کمپنیز میں سے ایک کا درجہ مل گیا ہے۔ ایمازون کمپنی 1994ء میں منظرِ عام پر آئی ، جبکہ اس کے بانی امریکن شہری جیف بیزوس ہیں۔ ایمازون کی تشکیل کاری سے قبل بیزوس D.E Shaw & Co نامی کمپنی کے وائس پریذیڈنٹ تھے۔ تاہم وہ خود اپنی ایک کمپنی بنانے میں دلچسپی رکھتے تھے اور یہی سوچ انہیں ایمازون تک لے گئی۔ بیزوس نے اپنے سٹور کا نام ایمازون ریور رکھا۔ بیزوس شروعات سے ہی ایمازون ریور (دریا) سے بہت متاثر تھے۔ وہ اس وجہ سے کہ ایمازون ریور کو دنیا کے سب سے بڑے دریا ہونے کا مقام حاصل ہے۔ اور وہ اپنی کمپنی کو ایمازون ریور ہی کی طرح سب سے بڑا آن لائن سٹور بنانا چاہتے تھے۔ 19 جون 2000ء میں ایمازون کا لوگو تیار کیا گیا، جس میں ایک ایرو جو Z سے شروع ہو کر A تک ختم ہو جاتا ہے، یہ دکھاتا ہے کہ Amazon کمپنی کے پاس Z سے لے کر A تک کی کیٹگری کی تمام اشیاء موجود ہیں۔ 
2۔ گوگل(Google)
’’گوگل‘‘ کا لفظ دراصل ریاضی کی ایک مشہور اور انتہائی بڑی رقم googol سے لیا گیا ہے۔ ریاضی کی رقم googol میں 1 کے ہندسے کے بعد سو صفر لگائے جاتے ہیں۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے رہائشی لیری پیج اور سرجی برن نے اُس وقت گوگل کمپنی کو تشکیل دیا جب وہ سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی میں Ph.D کے سٹوڈنٹ تھے۔ جبکہ 4 ستمبر 1998ء میں گوگل کو ایک ذاتی کمپنی کے طور پر انکارپوریٹ (incorporate) کیا گیا۔ یہ ایک امریکن ملٹی نیشنل ٹیکنیکل کمپنی ہے، جو انٹرنیٹ سے متعلق سروسز اور پروڈکٹس، یعنی آن لائن ایڈورٹائزنگ ، ٹیکنالوجیز، سرچ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور سافٹ وئیر انٹرنیٹ صارفین کو مہیا کرتی ہے۔ گوگل کا زیادہ تر کاروبار آن لائن ایڈورٹائزنگ کے سر پر ہے۔ گوگل کی کامیابی کے پیچھے کچھ خاص فیچرز اور آن لائن سافٹ ویئرز ہیں، جن میں گوگل سرچ، ای میل، ڈوکس، شیٹس، سلائیڈز، کلاؤڈ سٹوریج، میپ، ٹرانسلیشن، یوٹیوب اور براؤزنگ سافٹ ویئر کروم سرفہرست ہیں۔ گوگل نے اپنی تمام ویب سائٹس کو تقریباً 100 زبانوں میں ترتیب دیا ہے۔ تاہم اینڈرائیڈ کا ذکر کیے بغیر گوگل کا تعارف غیر مکمل ہے۔ آج گوگل مشہور موبائل کمپنیز کو اینڈرائیڈ ٹیکنالوجی بیچ کر خوب پیسے بٹور رہا ہے۔ تاہم آپ کو یہ جان کر حیرانگی ہو گی کہ اینڈرائیڈ ٹیکنالوجی کا بانی گوگل نہیں بلکہ کیلی فورنیا کا ایک عام شہری پالو ایلٹو ہے۔ ایلٹو کی اس ایجاد کو کئی کمپنیز نے سراہا جن میں مشہورِ زمانہ کمپنی ٹی موبائل اور سیم سنگ بھی شامل تھے۔ تاہم گوگل اس ٹیکنالوجی کو خریدنے میں کامیاب ٹھہرا۔ 2007ء کے گوگل کے عدادوشمار کے مطابق ڈیٹا سنٹرز میں موجود تقریباً ایک ملین سرورز نے Google.com سرچ کیا۔ 2009ء تک یہ تعداد ایک ملین سے بڑھ کر ایک بلین تک پہنچ گئی۔ جبکہ 2013ء کو الیکسا (ویب انفارمیشن کمپنی) نے Google.com کو دنیا کی سب سے زیادہ سرچ کی جانی والی ویب سائٹ قرار دیا۔ 

3 ۔ بینگ(Bing) 
بینگ بھی ایک سرچنگ ویب سائٹ ہے جس کی اپ ڈیٹنگ اور ترتیبات کا ذمہ مائیکروسافٹ کے سر ہے۔ جبکہ بینگ کو آپ MSN سرچ، ونڈوز لائیو سرچ کی ہی ایک کڑی کہہ سکتے ہیں۔ گوگل ہی کی طرح بینگ بھی آن لائن تصویریں، ویڈیوز، ویب، نقشہ جات اور دیگر پروڈکٹس فراہم کرتا ہے۔ جبکہ اسے 40 مختلف زبانوں میں ترتیب دیا گیا ہے۔ جولائی 2009ء کو مائیکروسافٹ اور مشہور زمانہ کمپنی یاہو نے مشترکہ اعلانیہ میں بتایا کہ وہ ’’یاہو سرچ‘‘ کے نام سے ایک سرچنگ انجن متعارف کروائیں گے، جو دوسرے کامیاب سرچنگ انجنز کی طرز سے تھوڑا مختلف ہوا گا۔ جبکہ اکتوبر 2011ء میں مائیکروسافٹ نے فیصلہ کیا کہ اپنا ایک الگ سرچنگ انجن متعارف کروائیں گے جو بآسانی انٹرنیٹ صارفین کو ان کی متعلقہ چیزوں تک رسائی دے گا۔ مائیکرسافٹ نے اپنی اس نئی پیش رفت کو ’’ٹائیگر‘‘ کا نام دیا جو بعد میں تبدیل کر کے ’’بینگ‘‘ رکھ دیا گیا۔ نومبر 2015ء کے اعداد و شمار کے مطابق بینگ کو 20.9% حجم کے لحاظ سے US کا دوسرا سب سے بڑا سرچنگ انجن قرار دیا گیا جبکہ پہلے نمبر پر گوگل 63.9%اور تیسرے پر یاہو 12.5%کو رکھا گیا۔ 

4۔ یاہو (Yahoo!) 
یاہو بھی ایک امریکن ملٹی نیشنل ٹیکنیکل کمپنی ہے۔ جبکہ اس کا ہیڈ کوارٹر سنی ویل، کیلی فورنیا میں ہے۔ یہ جنوری 1994ء کی بات ہے جب سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کے دو گریجویٹ لیول الیکٹریکل انجینئرز ینگ اور فائلو نے ایک ورلڈ وائیڈ ویب (www) تیار کی اور اس کا نام رکھا ’’جیری اینڈ ڈیوڈ گائیڈ ٹو دی ورلڈ وائیڈ ویب‘‘۔ جبکہ مارچ 1994ء میں دونوں دوستوں ینگ اور فائلو نے باہمی رضامندی سے اپنی ویب سائٹ کا نام بدل کر ’’یاہو (Yahoo!) ‘‘ رکھا دیا۔ پہلی دفعہ یاہو 1994ء میں منظرِ عام پر آئی جبکہ 2 مارچ 1995ء کو اسے انکارپوریٹ (incorporate)کروایا گیا۔ یاہو 1990ء کی دہائی کی سب سے اولین اور بہترین ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ پہلے پہل یاہو دوسری ویب سائٹ کی ڈائریکٹری کے طور پر کام کرتا تھا۔ آج یاہو کو عالمی سطح پر ویب پورٹل، سرچنگ انجن، ڈائریکٹری، میل، نیوز، فنانس، یاہو گروپ، ایڈورٹائزنگ، آن لائن نقشہ جات، ویڈیو شیئرنگ اور سوشل میڈیا ویب سائٹ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ جبکہ اسے دنیا کی سب سے مشہور ویب سائٹ ہونے کا درجہ بھی حاصل ہے۔ الیکسا (ویب انفارمیش کمپنی) کے عداد و شما ر کے مطابق یاہو دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جس پر ایک مہینے میں تقریباً 7 بلین افراد خبریں پڑھتے ہیں۔ جبکہ ستمبر 2016ء کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یاہو کو دنیا کی پانچویں سب سے زیادہ وزٹ (Visit) کی جانے والی ویب سائٹ کا درجہ بھی حاصل ہوگیا ہے اور اسے 30 مختلف زبانوں میں متعارف کروایا گیا ہے۔ تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے جنم سے لے کر آج تک یاہو کو کئی قسم کے نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی کی بات ہے کہ یاہو نے اپنی مشہور میسنجر سروس کو بند کر دیا۔ لیکن ان تمام تر مشکلات میں کئی اعلیٰ افسران نے یاہو کے لیے خدمات سرانجام دیں اور بہت سی خامیاں دور کیں۔ انہی اعلیٰ افسران میں مریسا مئیر بھی شامل ہیں جو گوگل (Google) کے سابق ایگزیکٹو تھے۔ انہوں نے گوگل کو خیرباد کہنے کے بعد یاہو کے گرتے ہوئے مورال کو سنبھالا دیا۔

دانش احمد انصاری

Post a Comment

0 Comments