Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

فتنہ انگیز مغربی رہنماؤں اور داعش میں بہت کچھ مشترک

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے مغربی ممالک کے پسندیدہ
سیاستدانوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کو ’فتنہ انگیز اور سیاسی واہمہ انگیز‘ قرار دیا ہے۔ زید رعد الحسین نے خاص طور ہر نیدرلینڈز کے گیرٹ وائلڈرزز کا ذکر کیا اور کہا کہ انھوں نے تعصب کو سیاست کے لیے استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گیرٹ کے علاوہ رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج کی مہم چلانے والے نائجل فیرج نے وہی تکنیک استعمال کی جو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کرتی ہے۔ یہ بات انھوں نے دا ہیگ میں سکیورٹی کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہی۔ گذشتہ ماہ وائلڈرزز نے اپنے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ وہ اگر منتخب ہو جاتے ہیں تو تمام مسجد بند کر دیں گے اور قرآن اور مسلمان تارکین وطن پر پابندی عائد کر دیں گے۔

یاد رہے کہ وائلڈرزز کی فریڈم پارٹی نیدرلینڈز میں 2017 میں ہونے والے انتخابات میں آگے ہے۔ وائلڈرز نے امریکی ریاست اوہائیو میں رپبلکن جماعت کے جلسے سے خطاب کیا تھا۔ یاد رہے کہ رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم میں امیگریشن اور سماجی ایشوز پر سخت گیر موقف اپنایا ہے۔ رعد الحسین نے سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وائلڈرز، ان کے پیروکار اور ان سے ملتے جلتے تمام افراد سے مخاطب ہونا چاہتے ہیں۔
’میں مسلمان ہوں جو سفید فام بھی ہے۔ میری والدہ یورپی اور والد عرب ہیں۔ اور مجھے بھی وائلڈرز کے جھوٹ اور نیم سچ پر غصہ ہے۔‘رعد الحسین نے وائلڈرز کی فریڈم پارٹی کے منشور کو بے تکا قرار دیا اور کہا کہ وائلڈرز اور ڈونلڈ ٹرمپ، ہنگری کے وزیر اعظم، فرانس کے نیشنل فرنٹ کے رہنما اور ای کے آئی پی کے سابق سربراہ نائجل فیرج میں کافی کچھ مشترک ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان سب افراد اور اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کا نظریہ مشترک ہے۔ ’اس بات میں غلطی نہ کریں کہ میں ان قومی فتنہ انگیز رہنماؤں کا مقابلہ داعش سے نہیں کر رہا۔ لیکن جس انداز میں پیغام لوگوں تک پہنچایا جا رہا ہےوہی طریقہ داعش بھی استعمال کرتے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ رعد الحسن نے کہا کہ جس طرح وائلڈرز شرمناک لسانی اور مذہبی تعصب پھیلا رہے ہیں یہ کئی ممالک میں سرکاری پالیسی کا حصہ بن چکی ہے۔‘’ہمیں دفاتر میں بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک کے بارے میں علم ہے۔ بچوں کو شرمندہ کیا جاتا ہے اور ان کو دھتکارا جاتا ہے ان کے لسانیت اور مذہب کے حوالے سے۔ ان کا جو بھی پاسپورٹ ہو ان کو بتایا جاتا ہے کہ وہ یورپی نہیں ہیں، فرانسیسی نہیں ہیں، برطانوی نہیں ہیں یا ہنگیریئن نہیں ہیں۔ تمام برادری کو دہشت گردی کے شبے میں مسخ کیا جا رہا ہے۔‘

Post a Comment

0 Comments