Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

السلیم ہوٹل اور آپ کا بھائی...وسعت اللہ خان

کچلاک دارالحکومت کوئٹہ کے شمالی مضافات میں تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک قصبہ ہے ۔ یہاں سے ایک راستہ چمن اور دوسرا زیارت کی طرف جاتا ہے۔کچلاک کبھی مقامی کاکڑ پشتونوں کا اکثریتی قصبہ تھا۔ آج یہاں افغان مہاجرین کی بہار ہے اور طالبانی رنگ نمایاں ہے۔

اسی کچلاک میں السلیم ہوٹل بھی ہے جہاں کا روش بہت مشہور ہے۔ ( روش کالی مرچ اور نمک والی یخنی میں ڈوبےگوشت کے پاؤ بھر لذیذ گلے ہوئے بوٹے کو کہتے ہیں)۔

مگر اب السلیم ہوٹل کی شہرت میں ایک نوجوان بھی شامل ہوگیا ہے جو کل سہہ پہر ( آٹھ مارچ ) لمبے الجھے بالوں اور بے ترتیب داڑھی کے ساتھ یہاں پہنچا، روش کھایا، ساڑھے تین سو روپے بل اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ پھر ایک ویٹر کے موبائل فون سے لاہور میں اپنی والدہ سے مختصر بات کی۔
گھنٹے بھر بعد یہ نوجوان خبر کے لیے سدا بھوکے چینلوں کی بریکنگ نیوز اور مختلف اداروں کے لیے تمغہِ حسن کارکردگی ہوتا چلا گیا۔ جس طرح یہ نوجوان اغوا ہونے کے بعد ایک سے دوسرے گروہ کو منتقل ہوتا رہا اسی طرح اس کی آزادی کا کریڈٹ بھی ایک سے دوسرے کو برق رفتاری سے منتقل ہوتا چلا گیا۔
ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ نوجوان کے فون پر بات کرنے کے کچھ دیر بعد ایف سی کے لوگ آئے اور اسے آرام سے ساتھ لے گئے۔

بلوچستان کے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) کے سربراہ اعتزاز گورایا نے خوشی سے پھولے نہ سماتے ہوئے کل شام کو بریفنگ دی کہ ایک ٹپ ملنے پر سی ٹی ڈی اور انٹیلی جینس اہلکاروں نے کچلاک کے ایک کمپاؤنڈ کا گھیراؤ کر لیا۔ چھاپے کے دوران ایک تنہا نوجوان پایا، اس نے اپنا نام شہباز بتایا اور پھر اسے اہلکاروں نے اپنی حفاظت میں لے لیا۔
 
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سینیٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے اچانک بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہباز تاثیر کو ایک کارروائی کے ذریعے برآمد کر لیا ہے۔

پھر پکچر میں سے السلیم ہوٹل، ایف سی، صوبائی کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ اور چوہدری نثار دھندلاتے چلے گئے اور فوج کا محکمہ برائے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) ٹویٹس اور تصاویر سمیت چھا چھو گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ ’مصدقہ‘ کہانی سامنے آئی کہ برآمدگی کا پورا ’آپریشن‘ مستعد انٹیلی جینس ایجنسیوں کا مرہونِ منت ہے۔

تب سے لے کے سی ایم ایچ کوئٹہ میں مکمل طبی معائنے، مغوی کی افغانی داڑھی کی فرنچ کٹ میں بحالی تک، شلوار قمیض کے جینز اور شرٹ سے بدلنے تک، خصوصی طیارے میں سوار ہونے سے ذرا پہلے کی تصاویر سے لاہور واپسی تک شہباز تاثیر آئی ایس پی آر کی نظری و خبری تحویل میں رہا اور ہر خبر اور مہر بند تصویر ہر چینل ’ایکسکلوسیو‘ کے واٹر مارک کے ساتھ سینہ ٹھونک کے نشر کرتا رہا۔

آج آئی جی بلوچستان احسن محبوب نے توثیق کی ہے کہ شہباز تاثیر کو ایک ہوٹل سے تحویل میں لیا گیا۔ مگر خبر اتنی آگے بڑھ چکی ہے کہ آئی جی صاحب کی کون سنتا ہے۔
 
کراچی کے اکثر محلوں میں ایک کردار ہمیشہ سے پایا جاتا ہے جو ’آپ کا بھائی‘ کہلاتا ہے ۔ اوبامہ کی انتخابی جیت سے لے کر محلے کی صفائی تک سب طرح کے مثبت کام ’آپ کے بھائی‘ کے مرہونِ منت ہوتے ہیں اور باقی لوگ طفیلی ایکٹر ہوتے ہیں۔

آرمی پبلک سکول میں سب سے پہلے کون پہنچا؟ آپ کا بھائی۔
بڈبیر پر ہونے والا حملہ کس نے روکا؟ آپ کے بھائی نے۔
چارسدہ یونیورسٹی کے حملہ آوروں کو برق رفتاری سے کس نے للکارا؟ آپ کے بھائی نے۔
اور شہباز تاثیر کی آزادی؟ ظاہر ہے کہ آپ کا بھائی ۔ 

وسعت اللہ خان
بشکریہ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

Post a Comment

0 Comments