Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

سانحہ مسجد الحرام اور توسیعی منصوبہ

ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی موت حج اور عمرے کی ادائیگی کے دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسے مقدس مقامات پر آئے، وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں جن کی یہ دعا اللہ تعالیٰ قبول فرمالیتا ہے۔ یہی کچھ اُن 111 عازمین حج کے ساتھ ہوا جو حج کی نیت سے سعودی عرب گئے اور خانہ کعبہ میں عبادت میں مصروف تھے کہ خراب موسم کے باعث تعمیراتی کرین گرنے کے نتیجے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ یہ واقعہ جمعہ کی شام دنیا کی سب سے بڑی اور مقدس مسجد کے صحن میں اُس وقت پیش آیا جب خراب موسم کے باعث ایک تعمیراتی کرین مسجد الحرام کی تیسری منزل کی چھت توڑتی ہوئی نیچے آ گری۔
شہید ہونے والوں میں ملائیشیا، بھارت اور مصر کے علاوہ پاکستان کے 
11 عازمین بھی شامل تھے۔ حادثے کے روز جمعہ کا مقدس دن ہونے کے باعث مسجد الحرام نمازیوں سے بھری ہوئی تھی اور جائے حادثہ پر اندازاً 30 ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب کے فرمانرواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کچھ شہداء کی میت کو خود کندھا دیا جبکہ شہداء کی منیٰ کے ’’شہداء قبرستان‘‘ میں تدفین کی گئی۔ یقینا یہ تمام شہداء خوش نصیب ہیں جن کی جنت منتظر ہوگی۔ 
سعودی حکومت نے سانحہ حرم شریف میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ سعودی ریال (2 کروڑ 70 لاکھ روپے) جبکہ زخمیوں کو 5 لاکھ سعودی ریال (ایک کروڑ 35 لاکھ روپے) معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی عازمین حج کو کئی حادثات پیش آچکے ہیں جن میں 2006ء میں پیش آنے والا حادثہ بھی شامل ہے جس میں حج کے دوران منیٰ کے مقام پر بھگدڑ مچنے سے 350 سے زائد عازمین حج جاں بحق ہوگئے تھے۔

اسی طرح عازمین حج کے خیموں میں آتشزدگی کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں مگر حالیہ واقعہ گزشتہ واقعات سے مختلف اور سنگین ہے جس نے دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کو سوگوار کردیا ہے۔ حادثے کے روز تک تقریباً 10 لاکھ عازمین حج مکہ مکرمہ پہنچ چکے تھے جبکہ اس سال مجموعی طور پر 30 لاکھ سے زائد عازمین حج کی سعودی عرب آمد متوقع ہے۔ 

عازمین حج اور زائرین کی ہر سال بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر گزشتہ کئی سالوں سے مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے پر تیزی سے دن رات کام جاری ہے جس کیلئے خانہ کعبہ کے اطراف درجنوں کرینیں نصب کی گئی ہیں۔ 4 لاکھ مربع میٹر رقبے پر نئی تعمیر مکمل ہونے کے بعد حرم شریف میں 22 لاکھ سے زائد زائرین کی گنجائش پیدا ہوجائے گی۔ منصوبے پر تقریباً 8 ارب امریکی ڈالر لاگت آئے گی۔ مسجد الحرام کی توسیع کے ساتھ ساتھ حرم شریف کے اطراف پرانی عمارتوں کے انہدام اور اُن کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ان عمارتوں میں حرم شریف کے احاطے میں واقع 2 ہزار فٹ بلند 76 منزلہ ’’مکہ رائل کلاک ٹاور‘‘ کی عمارت بھی شامل ہے جس کا شمار دنیا کے6 بڑے ٹاورز میں ہوتا ہے۔ عمارت میں کئی اپارٹمنٹس، ہوٹلز اور ملٹی اسٹوری شاپنگ مالز قائم ہیں۔ مکہ ٹاور کی چھت پر دنیا کے سب سے بڑے کلاک چاروں طرف نصب ہیں جو لندن کے بگ بینگ ٹاور پر نصب کلاک سے کئی گنا بڑے ہیں اور انہیں مکہ مکرمہ کے کسی بھی مقام سے دیکھا جاسکتا ہے۔ سعودی حکومت نے پہلی بار غیر ملکی مسلمانوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اس عمارت میں اپارٹمنٹس خرید سکتے ہیں۔ 

کچھ سال قبل ہم بھی اُن خوش نصیبوں میں شامل تھے جنہیں اللہ نے اس ٹاور میں اپارٹمنٹ خریدنے کی سعادت نصیب فرمائی۔ اپارٹمنٹ سے خانہ کعبہ اور حرم شریف کا روح پرور منظر دکھائی دیتا ہے جبکہ ہر اپارٹمنٹ میں موجود سائونڈ سسٹم کو حرم شریف کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جس سے اذان اور قرآت کی آواز صاف سنائی دیتی ہے۔ واضح ہو کہ مکہ کلاک ٹاور کی یہ عمارت مسجد الحرام کا حصہ کہلاتی ہے جس کے اپارٹمنٹس کی فروخت سے حاصل شدہ تمام رقم مسجد الحرام کی توسیع پر خرچ کی جائے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ مسجد الحرام کی توسیع میں ہمارا بھی ادنیٰ سا حصہ ہوگا۔

حرم شریف میں پیش آنے والے حالیہ اندوہناک سانحہ کے بعد تعمیراتی مقامات پر موجودہ حفاظتی اقدامات پر تحفظات ظاہر کئے جارہے ہیں اور خراب موسم کے باعث درجنوں کرینوں میں سے صرف ایک کرین گرنے کا ذمہ دار تعمیراتی کمپنی کے ناقص حفاظتی اقدامات کو قرار دیا جارہا ہے۔ سعودی فرمانرواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سانحہ حرم شریف کے بعد تعمیراتی کمپنی بن لادن گروپ کو معطل کردیا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک گروپ کے تمام اعلیٰ عہدیداروں کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ کمپنی کو نئے ٹھیکے نہ دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے کیونکہ حادثے کی کسی حد تک ذمہ داری کمپنی پر عائد ہوتی ہے جس نے تعمیراتی مقام پر حفاظتی اقدامات کو یقینی نہیں بنایا۔

 واضح ہو کہ بن لادن گروپ گزشتہ کئی سالوں سے حرم شریف کی توسیع کے منصوبے پر کام کررہا تھا۔ سعودی فرمانرواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا یہ بیان خوش آئند ہے کہ وہ حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانے کیلئے تحقیقات کریں گے اور اس کے نتائج عوام الناس کے سامنے لائیں گے۔

سعودی حکومت کو چاہئے کہ وہ سانحہ کی تحقیقات کے دوران تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھے اور ایسے اقدامات کئے جائیں کہ مستقبل میں ایسا کوئی اندوہناک سانحہ رونما نہ ہوسکے۔  

اشتیاق بیگ

بہ شکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments