Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کیا آپ بھی خوش رہنے کے لیے ان اصولوں پر عمل کرنا چاہیں گے؟

پُراعتماد انداز میں زندگی گزارنے والے افراد دنیا کے حوالے سے اپنا منفرد اور خاص نکتہ نظر رکھتے ہیں۔ اُن کی ہمیشہ خوش رہنے کی وجہ صرف یہ نہیں کہ خوش قسمتی مسلسل ان کے ساتھ ہے بلکہ اس کی وجہ کچھ مختلف ہے کہ وہ اپنی عادات اس انداز میں ڈھال لیتے ہیں کہ مشکلات اور پریشانیاں ان کے کسی کام میں رکاوٹ نہیں بنتیں اور کبھی ایسا ہو بھی جائے تو وہ اسے خود پر حاوی نہیں ہونے دیتے۔

خوش رہنے والے کبھی شکریہ ادا کرنا نہیں بھولتے

زبردستی شکریہ ادا کرنے سے وہ تاثر نہیں آتا جو آنا چاہیے، کامیاب لوگ شکریہ کہنا اپنی عادت بنا لیتے ہیں اور جب بھی ممکن ہو دوسروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کی توجہ ان چیزوں پر نہیں ہوتی جو ان کے پاس نہیں ہیں بلکہ یہ ان چیزوں، صلاحیتوں اور خوبیوں پر نظر رکھتے ہیں جو ان کے پاس ہوتی ہیں۔ یہی وہ رویہ ہے جو مثبت طرز عمل زندگی میں مثبت مستقبل کا ضامن ہوتا ہے۔

خوشیاں پس پشت نہیں ڈالتے

خوشی کے لمحات مستقبل کی کامیابیوں کے حصول میں معاون ہوتے ہیں لہذا خوشی کے ان لمحات کو بار بار یاد کرتے ہیں اور ان کو ہر پہلو سے سوچ کر مزے لیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے گنے کا رس نکالنے والا مختلف انداز میں گنے کو مشین میں ڈال ڈال کر ایک ایک قطرہ رس نچوڑ لیتا ہے یا آپ کبھی چیونگم کو تصور کریں کہ جب آپ اسے تھوکتے ہیں تو اس میں ذرہ برابر مٹھاس بھی باقی نہیں ہوتی۔

خود کو مسئلے کا حصہ نہیں سمجھتے

خوش لوگ یہ بات کبھی نہیں بھولتے کہ کامیابی اور ناکامیاں بالکل واضح نہیں ہوتیں۔ اس لیے وہ غیر جانبدار رہنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں، ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہوتا ہے۔ کسی بھی مسئلے یا پریشانی کا شکار ہوتے ہوئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ معاملے سے خود کو الگ کرکے اسے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

ناکامیوں پر خود کو ملامت نہیں کرتے

دوستی کا ختم ہونا، ہاتھ سے موقع نکل جانا، امتحان میں اوسط نتیجہ، ہم سب کا ایسی صورتحال سے واسطہ پڑتا ہے اور ہم پچھتاتے بھی ہیں لیکن پچھتانے سے حاصل کچھ نہیں ہوتا بلکہ اس کیفیت میں جو بھی کام کیا جائے وہ مطلوبہ نتائج نہیں پاتے کیونکہ ذہن مایوسی میں ڈوبا ہوتا ہے۔

پرواہ نہیں کرتے کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؛

جو لوگ خوش رہتے ہیں اور خوش رہنا چاہتے ہیں وہ اس بات کو اہمیت ہی نہیں دیتے کہ لوگوں کی ان کے بارے کیا رائے ہے۔ ان کی رائے جو بھی ہو لیکن اُس سے اُن سے کوئی سروکار نہیں کیونکہ اُن پاس تو اِن فالتو لوگوں کے بارے میں سوچنے کا بالکل بھی وقت نہیں ہے۔

موازنہ نہیں کرتے؛

جہاں ایک جیسی دو چیزیں سامنے آئیں موازنہ شروع اور اپنی کامیابی کا جائزہ دوسرے کی کامیابی سے لینا شروع کردیا، آگے بڑھنے کے لئے مسابقت اچھی چیز ہے لیکن اگر موازنہ کرنے سے مایوسی کے بادل چھانے لگیں تو بہتر ہے کہ موازنہ کرنے سے دور ہی رہا جائے۔ خدا نے ہر انسان کو مختلف مواقع اور صلاحتیں دیں ہیں لہذا اپنا کسی سے موازنہ کرنا اور اس پر اُداس یا پریشان ہونا انتہائی بیوقوفانہ فعل ہے۔ آپ اپنا موازنہ دنیا میں صرف ایک ہستی سے کرسکتے ہیں اور وہ ہے گذرے ہوئے کل کے آپ۔

خود پر بھی ہنس لیتے ہیں؛

اپنی غلطی پر ہنسنے کی عادت زندہ دلی اور خوش مزاجی کا مظہر ہوتی ہے، روشن خیالی ان کے ذہنوں کا اس انداز میں احاطہ کئے ہوتی ہے کہ وہ ہر بات میں خوش ہونے یا مسکرانے کا پہلو نکال لیتے ہیں خواہ وہ حقیقت میں ان کی کوئی کمزوری ہی کیوں نہ ہو۔

بے دھیانی میں دوست نہیں بناتے؛

زندگی میں دوست بناتے وقت یہ اچھی طرح سمجھ لیا جائے کہ وہ کون ہیں جن کو آپ کی ضرورت رہتی ہے اور دوسرے جو آپ کے کسی کام آسکتے ہیں۔ اب ذرا سمجھ لیں کہ ایسے لوگ بھی اطراف میں موجود ہوتے ہیں جن کا کام صرف شکوے، شکایتیں اور رونا ہوتا ہے وہ ہر بات کا منفی پہلو سوچتے ہیں، اِس لیے ایسے لوگوں کو حلقہ احباب میں شامل نہ کرنا ہی بہتر ہے کیونکہ یہ اگر آپ کے دوست ہوئے تو یہ آپ کی خوشیاں کھا جائیں گے۔

سیکھنا نہیں چھوڑتے؛

کتابیں، سفر، نئے مشاغل، غیر ملکی زبانیں، دنیا کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا یہ سب کبھی بھی نہیں رکنا چاہیے خواہ آپ کی عمر 9 سال ہو یا 90 برس۔ ان مشاغل میں خود کو مصروف رکھنے والے ہمہ وقت اپنی اہمیت سے آگاہ رہتے ہیں اور ہر روز اپنی قدر میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔

ماضی اور مستقبل میں نہیں جیتے؛

ماضی کی غلطیوں اور منفی تجربات اور مستقبل میں ناکامی کا خوف اگر مسلسل دماغ پر سوار رہے تو انسان آج کی خوشیوں سے لطف اندوز نہیں ہوسکتا۔ خوش اور کامیاب لوگ کوئی بھی خوف خود پر طاری نہیں ہونے دیتے وہ اچھی طرح جانتے ہیں گزرا ہو کل کبھی واپس نہیں آئے گا، مستقبل کے بارے میں فکر کی جائے تو آج کھل کر نہیں جی سکیں گے۔

کیا آپ بھی خوش رہنے کے لیے ان اصولوں پر عمل کرنا چاہیں گے؟

عبدالولی خان

Post a Comment

0 Comments