دنیا اِس وقت بدلتے موسم اور نت نئی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے۔ اِن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انسانی حیات کو بے شمار خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ آب و ہوا میں ہمیشہ قدرتی تغیرات ہوتے رہے ہیں لیکن انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اب عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس COP26 میں کیے گئے وعدوں اور دعووں کے برعکس، ماہرین نے ایک نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ماحولیاتی بگاڑ اتنا تیز اور شدید ہے کہ 2100ء تک دنیا کا درجہ حرارت اوسطاً 1.5؍ ڈگری سینٹی گریڈ نہیں بلکہ 2.4؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔ ماضی میں جب سے لوگوں نے تیل، گیس اور کوئلے کا استعمال شروع کیا ہے تب سے دنیا زیادہ گرم ہوئی ہے۔ یہ ایندھن بجلی کے کارخانوں، ٹرانسپورٹ اور گھروں کو گرم کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سائنسدانوں نے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کو گلوبل وارمنگ کے لئے 'محفوظ حد مقرر کیا ہےاگر درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو قدرتی ماحول میں نقصان دہ تبدیلیاں انسانوں کے طرز زندگی کو تبدیل کر سکتی ہیں۔ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجہ فضا میں گرین ہاؤس گیس جو کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے، کی مقدار میں اضافہ ہے جس کی مقدار میں انیسویں صدی کے بعد سے تقریباً 50 فیصد اور گزشتہ دو دہائیوں میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اِس ضمن میں دنیا کے مختلف ممالک سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ایسے اہداف اپنائیں جو ان کے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو اس صدی کے وسط تک 'صفر تک لے جائیں۔ اِس حوالے سے مثبت پہلو یہ ہے کہ پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جس نے قدرتی ماحول کی بحالی کے لئے ایک ارب درختوں کا منصوبہ تشکیل دیتے ہوئے اِس ضمن میں متعدد پروگرام مرتب کئے، جن پر کام جاری ہے۔
0 Comments