Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

ہمارے چودھری اور سوشل میڈیا

ہمارے دوست چودھری فواد حسین بضد ہیں کہ سوشل میڈیا کی بین الاقوامی کمپنیوں کو اپنے دائرہ اختیار میں لا کر رہیں گے۔ انہوں نے وفاقی کابینہ سے ایسے قواعد و ضوابط بھی منظور کرا لیے ہیں جن کے مطابق مذکورہ کمپنیوں کو اپنے آپ کو پاکستان میں رجسٹر کرانا ہو گا۔ یہاں دفاتر کھولنا، اور اپنے رابطہ کار مقرر کرنا ہوں گے۔ ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والوں، اور اخلاقی قدروں پر حملہ آور ہونے والوں کی شناخت ظاہر کرنا ہو گی۔ اس حوالے سے ملک بھر میں بحث جاری ہے۔ حکومت کی نیت اور صلاحیت کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسے سوشل میڈیا کو پا بہ زنجیر کرنے کی بھونڈی کاوش قرار دینے والے کم نہیں ہیں۔ یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ حکومت بین الاقوامی کمپنیوں پر کمند کس طرح ڈال سکے گی، یہ ایسا مرحلہ نہیں جسے آسانی سے طے کیا جا سکے۔ اس سے قطع نظر یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا ایک پبلک ٹائلٹ بن چکا ہے۔ 

اس میں غلاظت انڈیلنے والوں کی شناخت بھی ظاہر نہیں ہو پاتی۔ اکثر اوقات نقاب پوش فیک نیوز پھیلاتے، اور عزتوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان کی شر انگیزی سماجی، اخلاقی اور مذہبی اقدار پر حملے کرنے سے بھی باز نہیں آتی۔ بیرون ملک بیٹھ کر تیر اندازی کی جاتی، اور اداروں کو مجروح کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کی افادیت کو مذکورہ عناصر کی حرکات نے دھندلا دیا ہے۔ اگر سنجیدگی کے ساتھ، اس بارے میں کچھ کیا جا سکے تو ضرور کرنا چاہیے۔ حکومت کو اپنی سیاسی ضرورتوں اور مفادات سے اوپر اٹھ کر قدم بڑھانا ہو گا، ایسا ہو سکے گا یا نہیں، اس بارے میں بہت زیادہ پُرامیدی کا اظہار نہیں کیا جا رہا۔ اس لیے سوچ سمجھ کر اقدام کیجئے، اور صرف قومی مفاد اور اقدار کی حفاظت کے لیے سینہ سپر ہو کر دکھایے، اپنے اقتدار کے لیے نہیں۔

مجیب الرحمن شامی

بشکریہ دنیا نیوز

Post a Comment

0 Comments