Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کلبھوشن کیس میں کب کیا ہوا ہے؟

پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن یادو پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے اور انہیں 2016 کو مشخیل، بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستان حکام کے مطابق کمانڈر کلبھوشن کے پاس حسین مبارک کے نام سے پاسپورٹ موجود تھا جس کے اصل ہونے کی برطانیہ کا فرانزیک ادارہ تصدیق کر چکا ہے۔ کلبھوشن نے حسین مبارک پٹیل کے نام کے پاسپورٹ پر 17 بار دلی سے بیرون ملک فضائی سفر کیے۔

کلبھوشن کیس میں کب کیا ہوا ہے؟
تین سال سال قبل مارچ 2016 میں پاکستانی حکام نے بھارتی شہری کلبھوشن یادو کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا اور اسی ماہ پاکستانی فوج کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا کہ کلبھوشن جادھو بھارتی بحریہ کے افسر اور بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے ایجنٹ ہیں۔ پاکستانی فوج کے اس دعویٰ کے ٹھیک دو روز بعد حکومت پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کیا اور کلبھوشن یادو کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اس کے چند ہی روز بعد پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادو کا زیر حراست اعترافی بیان ویڈیو کی صورت میں جاری کیا گیا اور بلوچستان حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔

اپریل میں کلبھوشن یادو کو فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیا اور 10 اپریل کو انہیں سزائے موت سنا دی۔
کلبھوشن یادو کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر 10 مئی کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس سـزائے موت کو رکوانے کی اپیل کی۔ 15 مئی کو عالمی عدالت میں بھارتی درخواست کی سماعت ہوئی اور دونوں جانب کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ تین روز بعد عالمی عدالت انصاف نے نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن یادو کو پھانسی نہ دینے کی ہدایت کی۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو   

Post a Comment

0 Comments