Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

امریکا 821191؍ ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود غیر محفوظ کیوں ہے ؟

دہشت گردی کیخلاف امریکی جنگ نے اسے 17؍ سال بعد مزید غیر محفوظ کر دیا ہے، امریکا کی 20 سالہ حکمت عملی نے اتنے دہشت گرد ختم نہیں کیے جتنے پیدا کر دیے ہیں۔ آج امریکی فوج 80 ممالک میں دہشت گردی کے خلاف جنگی کارروائیوں میں مصروف ہے اور 2001 کے بعد امریکا نے 821191؍ ارب روپے (5 عشاریہ 9 ٹریلین ڈالر) اس جنگ پر خرچ کر ڈالے۔ امریکی جریدہ لکھتا ہے کہ امریکی قانون سازوں کو علم ہی نہیں کہ دنیا میں کہا ں اور کن مقاصد کے کیلئے ان کی فوج کو استعمال کیا جا رہا ہے، دنیا کے چالیس فی صد ممالک کے ساتھ امریکا اس جنگ میں شامل ہے، خود امریکی عوام اور سابق عسکری حکام کہتے ہیں کہ بیس سال کی حکمت عملی نے انہیں ماضی کے مقابلے میں زیادہ غیر محفوظ کر دیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مالی اور انسانی اخراجات قابل غور ہیں۔ تھنک ٹینک اسٹریٹجک اینڈ انٹر نیشنل اسٹڈیز کا کہنا ہے کہ 2001 کے بعد سے القاعدہ، داعش اور اس طرح کے جنگجووں گروپوں کی تعداد میں 270 فیصد اضافہ ہوا۔ 2018 میں67 عسکری گروپ آپریٹ کر رہے تھے جو 2001 کے مقابلے میں 180 فی صد زیادہ ہیں۔ دنیا بھر میں دو لاکھ 80 ہزار سے زائد جنگجو ہیں جو گزشتہ چالیس سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ امریکا کی براؤن یونیورسٹی کی دو ماہ قبل کی تحقیق بھی پریشان کن تھی جن کے اعدادو شمار کے مطابق واشنگٹن نے اس جنگ پر 2001 سے 2019 تک 5 اعشاریہ 9 ٹریلین ڈالر خرچ کر ڈالے۔ ان میں سے بیرونی دنیا میں امریکی جنگوں پر دو ٹریلین ڈالر، ملکی سیکورٹی اخراجات پر 924 ارب ڈالر اور بیرون ممالک جنگی زونز میں تعینات امریکی فوج کی طبی اور معذوروں کی دیکھ بھال پر 353 ارب ڈالر خرچ کیے۔

اگر اس کے ساتھ قرض لی گئی رقم پر سود کو بھی ڈال دیا جائے تو امریکی عوام کئی دہائیوں تک قرض کی ادائیگی میں لگے رہیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف نہ ختم ہونے والی جنگ میں امریکا کی مسلح افواج نے اپنے طورپر بہت کام کیا۔ اس وقت امریکی فوج دنیا کے 40 فیصد ممالک کے ساتھ کام کر رہی ہے، کولمبیا کے جنگلوں سے تھائی لینڈ کے جنگلوں تک 65 الگ الگ سیکورٹی تربیتی پروگرام چلا رہا ہے۔ ایک سروے کے مطابق کہ 43 فیصد امریکی شہری اور 41 فیصد سابق فوجیوں کو یقین ہے کہ پچھلے بیس سالوں میں امریکہ کی خارجہ پالیسی نے امریکا کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔

یہ حقیقت بھی پریشان کن ہے کہ سب سے زیادہ جنگجو عراق، افغانستان اور لیبیا میں ہیں جہاں گزشتہ سترہ برس میں امریکا نے سب سے زیادہ بمباری اور کارروائیاں کیں ہیں۔ امریکا کی حکمت عملی نے اتنے دہشت ہلاک نہیں کیے جتنے پیدا کیے۔ گیارہ ستمبر 2001 کے بعد امریکا نے برطانیہ، کینیڈا، فرانس ، جرمن اور آسٹریلیا کی فوجوں کے ساتھ مل کر افغانستان پر حملہ کیا، آج سترہ برس بعد دہشت گردی کی جنگ حقیقت میں عالمی جنگ بن چکی ہے اور یوں امریکا چھ براعظموں میں 80 ممالک میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لے رہا ہے۔

رفیق مانگٹ 

بشکریہ روزنامہ جنگ 

 

 

Post a Comment

0 Comments