Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

معاشی بحران، ترکی کا ہنگامی منصوبہ

ترک کرنسی لیرا کی قدر میں نمایاں کمی سے نمٹنے کے لیے شرح سود میں اضافے کا خیال ایردوآن نے مسترد کر دیا ہے، تاہم اس بحران کے سدباب کے لیے ایک معاشی منصوبہ پیش کیا جا رہا ہے۔ ایشیائی منڈیوں میں لیرا کی قدر میں ابتدا میں کمی دیکھی گئی، تاہم ترک وزیر خزانہ برات البیراک کی جانب سے ایک اقتصادی منصوبے پر عمل درآمد کے اعلان کے بعد لیرا کسی حد تک سنبھلا۔ البیراک نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ ہمارے ادارے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے اور اس سلسلے میں اقدامات کی تفصیلات مارکیٹ سے بانٹی جائیں گی۔‘‘

وزیر خزانہ البیراک، جو ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے داماد بھی ہیں، نے ایردوآن ہی کے ایک بیان کے تناظر میں کہا کہ لیرا کی کم زوری اصل میں ترکی پر حملہ ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لے کر کہا کہ لیرا کی قدر میں کمی کی وجہ ٹرمپ ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس بحران سے نمٹنے کے لیے ترکی کا منصوبہ کیا ہے، اس بابت تفصیلات مبہم ہیں۔ البیراک نے اپنے انٹرویو میں کہا، ’’بجٹ تنظیم ہماری نئی حکمت عملی میں کلیدی نوعیت کی ہے۔ ہم بینکوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے تحفظ کے لیے احتیاطی اقدامات کر رہے ہیں۔ ہم اپنے بینکوں اور مالیاتی نگران اداروں کے ساتھ مل کر نہایت تیزی سے اقدامات کریں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو نئے ٹیکس ضوابط بھی متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ترک حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ وہ غیر ملکی کرنسی کو منجمد کرنے کی کوشش کرے، تاکہ لیرا کو سہارا دیا جا سکے۔ ایشیائی منڈیوں میں ترک لیرا نئی ریکارڈ گراوٹ کا شکار دیکھا گیا اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر سات اعشاریہ دو چار فیصد کم ہوئی، تاہم بعد میں لیرا دوبارہ قدرے سنبھل گیا۔ ایک امریکی ڈالر قریب سات لیرا کے برابر تھا۔ جنوری کے آغاز سے اب تک ترک کرنسی کی قدر میں قریب 45 فیصد کمی آئی ہے، جب کہ گزشتہ جمعے کو اس کی قدر میں صرف ایک روز میں اچانک پندرہ فیصد کمی آئی تھی۔ یہ بات اہم ہے کہ ترکی میں قید ایک امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے امریکی مطالبے کو ترکی نے مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد امریکا نے ترکی کے خلاف پابندیوں کے اعلان کے ساتھ ساتھ ترکی کی فولاد اور ایلومینیم کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس امریکی اعلان کی وجہ سے ترک کرنسی لیرا کو دھچکا پہنچا تھا۔

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

بشکریہ DW اردو
 

Post a Comment

0 Comments