Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

اسرائیلی سنائپرز کے ہاتھوں معذور فلسطینی فادی ابو صالح بھی شہید

بڑے پیمانے پر اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک ایک معذور فلسطینی فادی ابو صالح کو بھی شہید کر دیا گیا تھا۔ تیس سالہ فادی کی دونوں ٹانگیں ماضی میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ضائع ہو گئی تھیں۔ فلسطین کے مقامی میڈیا اور متعدد عرب نشریاتی اداروں کے مطابق اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 60 فلسطینیوں میں معذور فادی ابو صالح بھی شامل ہے۔ فادی حسن ابو صالح کی دونوں ٹانگیں سن دو ہزار آٹھ میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران ضائع ہو گئی تھیں۔ فادی ابو صالح وہیل چیئر پر بیٹھ کر اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک تھا۔ یہ مظاہرے امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی کے خلاف کیے جا رہے تھے۔  سینکڑوں فلسطینیوں نے ابو صالح کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی دستوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ساٹھ فلسطینی شہید اور دو ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ اسرائیلی کی طرف سے کی جانے والی ان کارروائیوں کو بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے خلاف حالیہ احتجاجی سلسلے کے دوران ایک سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں اسرائیلی فورسز نے وہیل چیئر پر بیٹھے ایک فلسطینی ابراہیم ابو طرایہ کو بھی شہید کر دیا تھا۔ دریں اثناء ترکی نے آج اسرائیلی سفیر کو ملک چھوڑ دینے کی ہدایات دے دیں۔ قبل ازیں ترکی نے غزہ میں ہلاکتوں کے بعد امریکا اور اسرائیل میں تعینات اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس طلب کر لیا تھا۔ ترک صدر ایردوآن کے بقول اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے۔ ایردوآن نے مزید کہا کہ اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے، وہ نسل کُشی ہے۔ 

دریں اثناء جرمنی نے غزہ کے ہلاکت خیز واقعات کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کا اشارہ دیا ہے۔ برلن حکومت کے ترجمان اشٹیفن زائبرٹ کے مطابق ایک غیر جانبدار کمیشن ہی غزہ کی سرحد پر اس خون خرابے کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس سے قبل امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ میں ہلاکتوں سے متعلق قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ برطانیہ بھی غزہ سے ملنے والی اسرائیلی سرحد پر ان خونریز واقعات کی آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کر چکا ہے۔ یورپی ملک بیلجیم نے بھی غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ سے ان کی تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیلجیم نے ملک میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرتے ہوئے ان کے اس بیان پر بھی احتجاج کیا، جس میں انہوں نے تمام فلسطینی متاثرین کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔ بلیجیم کے وزیر اعظم شارل میشل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف طاقت کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ شرمناک ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ٹیلی فون کال کرتے ہوئے غزہ میں ہونے والی ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔

 

Post a Comment

0 Comments