Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر جینا ہاسپل کی نامزدگی پر تنقید

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی نئے سربراہ کے طور پر جینا ہاسپل کی نامزدگی پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اگر وہ اس عہدے کے لیے منتخب کر لی گئیں تو پہلی مرتبہ اس اہم امریکی ادارے کی کمان ایک خاتون کے ہاتھوں میں آ سکے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ جینا ہاسپل کو خفیہ اینٹلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کا سربراہ نامزد کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جینا ہاسپل کو فروری سن دو ہزار سترہ میں سی آئی اے کی نائب ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا، تب بھی کئی حلقوں نے ان کی مخالفت کی تھی۔


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو برطرف کرنے کے بعد سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کو نیا وزیر خارجہ بنایا جا رہا ہے، اس لے سی آئی اے کے سربراہ کی پوزیشن خالی ہو گئی ہے۔ دوسری طرف کئی حلقے پومپیو کو وزیر خارجہ بنائے جانے کے فیصلے کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہاسپل تھائی لینڈ میں سی آئی اے کی ’بلیک سائٹ‘ کی نگران بھی رہی ہیں۔ گیارہ ستمبر سن دو ہزار ایک کو امریکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد تھائی لینڈ میں یہ خفیہ حراستی مرکز قائم کیا گیا تھا، جہاں مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کے متنازعہ طریقوں کا انتخاب کیا گا تھا۔ سن دو ہزار تین تا پانچ اس مرکز میں ’واٹر بورڈنگ‘ کا طریقہ کار بھی استعمال کیا گیا۔

ہاسپل نے سن انیس سو پچاسی میں سی آئی اے میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ وہ اپنے طویل کیریئر میں ’انڈر کور ایجنٹ‘ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکی ہیں، اس لیے ان کے بارے میں زیادہ معلومات عام نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ امریکی صدر سی آئی اے کے سربراہ کی تعیناتی نہیں کر سکتا بلکہ صرف نامزد ہی کر سکتا ہے۔ اس لیے نامزدگی کے بعد ہاسپل کو سینیٹ کے سامنے خود کو بہترین امیدوار ثابت کرنا ہو گا۔ ری پبلکن سینیٹر جان مککین نے کہا ہے کہ جینا ہاسپل کو بہترین امیدوار ثابت کرنے کی خاطر کئی اہم سوالات کے جوابات دینا ہوں گے، جن میں ان کی مبینہ طور پر ’تشدد کے پروگرام‘ میں شمولیت بھی ہے۔ جان مککین کے مطابق، ’’ہاسپل کو بتانا ہو گا کہ سی آئی اے کے اس تحققاتی پروگرام میں ان کا کردار کیا تھا۔ سینیٹ نہ صرف اس ملازمت کے کے لیے ہاسپل کی تمام صلاحیتوں کا جائزہ لے گی بلکہ یہ جاننے کی کوشش بھی کرے گی کہ تشدد اور موجود قوانین کے بارے میں ان کا موقف کیا ہے۔‘‘
 

Post a Comment

0 Comments