Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

ایف اے ٹی ایف : پاکستان کے خلاف امریکی قرارداد منظور نہ ہو سکی

پیرس میں جاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام یا عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ پر ڈالنے کی قرارداد منظور نہیں ہو سکی ہے۔ اس بات کا اعلان پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں کیا۔ یہ قرارداد امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور امریکی قیادت میں پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز پر اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔
خواجہ آصف کے پیغام میں بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے تین ماہ کی مہلت تجویز کی جا رہی ہے اور جون میں اس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ خواجہ آصف نے اس حوالے سے پاکستان کی حمایت کرنے والے ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے قائم کردہ عالمی نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اہم اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جاری ہے۔ 18 سے 23 فروری تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے سینکڑوں عالمی مندوبین کے علاوہ اقوامِ متحدہ، آئی ایم ایف، عالمی بینک کے نمائندے بھی شریک ہیں۔ اس سے قبل پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو پاکستان کو شدید معاشی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کیے جائیں۔ اس تنظیم کے 35 ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا بھی شامل ہیں، البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔
اس ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک 'پالیسی ساز ادارہ' ہے جو سیاسی عزم پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے۔

  بشکریہ بی بی سی اردو
 

Post a Comment

0 Comments