Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستانی سیاست میں’ اسٹیبلشمنٹ’ کی مداخلت کا پردہ چاک

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے تصدیق کی ہے کہ ان کی جماعت اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان سیاسی اتحاد کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تھا۔ پاکستان ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ نے ملاقات کروائی، 8 ماہ سے فاروق ستار اسٹیبشلمنٹ کے ذریعے پی ایس پی کو ایم کیو ایم میں ضم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان رینجرز ہیڈ کوارٹرز میں بنی، 5 مقدمات میں نامزد ملزم گرفتاری کے 5 گھنٹے بعد ایم کیو ایم کا سربراہ بن کر باہر نکلتا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جس دن سے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اس کے 4 گھنٹے بعد سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے اتحاد پر مجبور کیا حتیٰ کہ گورنر سندھ نے بھی یہی کہا جب کہ ہر گھنٹے بعد قلابازیاں اور کامیڈی شو ہو رہا ہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم اور فاروق ستار فرمائشی پروگرام کر کے اسٹیبشلمنٹ کے ذریعے ہمیں بلاتے ہیں، بتائیں پاکستان کا کون سا سیاست دان اور صحافی ہے جو اسٹیبشلمنٹ سے بات نہیں کرتا، ہمارے کارکن اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا منشور گھر گھر پہنچا رہے ہیں جبکہ میں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ نہیں ہوں، تاہم میں پاکستان کی اسٹیبشلمنٹ سے ملتا ضرور ہوں کیونکہ سارے کام تو وہ کر رہے ہیں، اپنی اسٹیبشلمنٹ سے نہیں ملوں گا تو کیا ہندوستان کی اسٹیبشلمنٹ سے ملوں گا۔

چیرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے یہ تاثر پورے پاکستانی عوام کے دماغ میں بٹھا دیا کہ پی ایس پی اسٹیبشلمنٹ کی آلہ کار ہے تو ہاں ہمیں اسٹیبشلمنٹ نے بلا کر فاروق ستار سے ملایا اور وہ پہلے سے وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کو جب حکومت میں شامل ہونا ہوتا تھا تو نئے صوبےکی بات کرتے تھے، فاروق ستار نے بانی ایم کیوایم کے تمام آئٹمز کر کے نئے صوبے کا بھی اعلان کر دیا، یہ لوگ کچرہ اٹھا نہیں سکتے، لالو کھیت صاف کر نہیں سکتے، نیا صوبہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری ماں زندہ نہیں، اگر وہ ہوتیں توان کو سیاست کیلیےاستعمال نہیں کرتا، عشرت العباد سرٹیفکیٹ بنوانے کے پچاس ہزارروپے لیتا تھا، رؤف صدیقی وزیر صنعت تھا وہ لندن پیسے بھجواتا رہا، 12 لاکھ پینشن دلوانے کیلیے میئر کراچی نے6 لاکھ روپے رشوت لی تھی، جبکہ ہمارے آنے کے بعد ایم کیو ایم کا لاشوں کا کاروبار نہیں چل رہا۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور پاک سرزمین پارٹی کے صدر مصطفیٰ کمال نے مشترکہ پریس کانفرنس میں سیاسی اتحاد کا اعلان کیا تھا۔ مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 'ایک عرصے سے پی ایس پی اور ایم کیو ایم میں مشاورتی عمل جاری تھا، لیکن اب فیصلہ کیا ہے کہ مل کر سندھ بالخصوص کراچی کے عوام کی خدمت کی جائے اور بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور سیاسی اتحاد قائم کیا جائے۔ پریس کانفرنس کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ سیاسی اتحاد عارضی اور جزوی عمل نہیں، آئندہ انتخابات میں ایک نام، ایک نشان اور ایک منشور کو لے کر جائیں گے، آئندہ ملاقاتوں میں فریم ورک کو تشکیل دیں گے، اتحاد میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دیں گے کیونکہ سندھ اور کراچی کی خدمت کے لیے دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملانا ہو گا، جبکہ امید ہے اب ہمارے سیل دفاتر واپس مل جائیں گے۔'
 

Post a Comment

0 Comments