Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کرکوک شہر کے نواح میں کرد اور عراقی فورسز آمنے سامنے

عراق کی مرکزی حکومت کی جانب سے کرد جنگجوؤں کو کرکوک کے متنازع علاقے چھوڑ دینے کی مبینہ مدت ختم ہو گئی ہے۔ کرد سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہلت اتوار کے روز صبح تک کے لیے دی گئی تھی لیکن عراقی حکام نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ چند اطلاعات ہیں کہ یہ حتمی مہلت اب 24 گھنٹوں تک بڑھا دی گئی ہے۔ فریقین نے کرکوک میں دستے تعینات کر دیے ہیں اور کردوں اور حکومت حامی شیعہ ملیشیا کے درمیان چھوٹی جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ پیشمرگہ جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں موجود اپنے ٹھکانوں پر عراقی فورسز کے ممکنہ حملوں سے بچنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ کردستان کی آزادی کے لیے کرائے جانے والے ریفرینڈم کے بعد سے کرکوک میں شدید تناؤ کی کیفیت ہے۔ اس ریفرینڈم کو عراق نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ عراقی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم حیدر العبادی سے کہا تھا کہ وہ ریفرینڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد کرکوک اور دیگر متنازع علاقوں میں فوجی دستے روانہ کریں۔ ریفرینڈم عراقی کردستان کے تین خودمختار صوبوں کے ساتھ ساتھ کردوں کے زیر قبضہ علاقوں بشمول کرکوک میں کرایا گیا تھا۔ انتخابی کمیشن کے مطابق عراقی خطہ کردستان کی آزادی پر ہونے والے ریفرینڈم میں 33 لاکھ کرد اور غیر کرد شہریوں نے ووٹ ڈالے اور نتائج کے مطابق 92 فیصد نے آزادی کے حق میں فیصلہ دیا۔

بی بی سی کی نامہ نگار اورلا گورین کے مطابق سنیچر کے روز کرکوک کے قریب مخلتف مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں جن کا الزام فریقین ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ عراقی وزیر اعظم نے گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ مسلح تصادم نہیں چاہتے اور اس بات پر رضامند ہیں کہ متنازع علاقے مشترکہ انتظامیہ کے تحت چلائے جائیں۔ تیل کی دولت سے مالا مال صوبہ کرکوک پر کنٹرول قائم کرنے کا دعویٰ عراقی حکومت اور کرد دونوں جانب سے کیا جاتا رہا ہے۔ فریقین شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں حلیف بھی رہے ہیں۔ خیال رہے کہ عراق کے علاوہ ایران اور ترکی کو خدشہ ہے کہ اس ریفرینڈم کی وجہ سے ان کے اپنے علاقوں میں موجود کرد علیحدگی پسندوں کے جذبات بھڑک سکتے ہیں۔

عراقی وزیرِ اعظم حیدر العبادی نے کرد تنظیم آر جی کو دھمکی دی تھی کہ وہ تین دن کے اندر اندر ہوائی اڈوں کا کنٹرول ان کے حوالے کر دیں ورنہ ہوائی ناکہ بندی کے لیے تیار ہو جائیں۔ اس سے قبل وزیرِ اعظم عبادی نے ریفرینڈم کو 'غیر آئینی' قرار دیا تھا۔ سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق حیدر العبادی نے مطالبہ کیا کہ ترکی، شام اور ایران کے ساتھ تمام چوکیاں بغداد کی نگرانی میں دی جائیں۔ اس سے پہلے ٹیلی ویژن پر خطاب میں کرد رہنما مسعود بارزانی نے وزیرِ اعظم عبادی پر زور دیا کہ وہ 'مذاکرات کا دروازہ بند نہ کریں کہ کیوں کہ مذاکرات ہی سے مسائل حل ہوں گے۔'

بشکریہ بی بی سی اردو
 

Post a Comment

0 Comments