Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستان کے بعد بھارت کا چین سے بھی آبی تنازع شدت اختیار کر گیا

پاکستان کے بعد بھارت کا چین سے بھی آبی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی تنازع ختم کرنے کے بعد نیا آبی تنازع چھیڑ دیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے اسے دریائے برہم پترا کا آبی ڈیٹا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارت نے الزام لگایا کہ چین نے اسے رواں مون سون کے موسم میں دریائے برہم پترا کے پانی کی نقل و حرکت، تقسیم اور معیار کا سائنسی ڈیٹا فراہم نہ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ ادھر چینی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ہائیڈرو لوجیکل اسٹیشنز پر تعمیر و مرمت کا کام ہو رہا ہے جس کی وجہ سے وہ فی الحال بھارت سے ڈیٹا شیئر نہیں کر سکتا۔

تاہم برطانوی میڈیا کے مطابق چین نے بنگلا دیش کو دریائے برہم پترا کا آبی ڈیٹا فراہم کیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ہمارے واٹر اسٹیشنز کو نقصان پہنچا جن کی تعمیر و مرمت کے لیے اس سال ڈیٹا جمع نہیں کیا جا سکا۔ بھارت کا چین پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ دریائے برہم پترا کے پانی کا رخ اپنے خشک علاقوں کی طرف موڑ رہا ہے جب کہ یہی کام بھارت خود پاکستان کے دریاؤں کے ساتھ کر رہا ہے اور ان پر ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی روک رہا ہے۔ بھارتی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین نے دریائے برہم پترا پر متعدد ہائیڈرو پاور ڈیمز بنائے ہیں جن سے وہ اچانک پانی کی بڑی مقدار چھوڑ کر بھارت کو ڈبو سکتا ہے۔

دوسری طرف بھارت یہی کام پاکستان کے ساتھ کر رہا ہے اور چناب، ستلج اور جہلم میں پانی چھوڑنے کی وجہ سے متعدد دیہات زیر آب آجاتے ہیں۔ نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلہ دیش کا بھی کہنا ہے کہ بھارت ان کا پانی روکتا ہے اور ان کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جنوبی ایشیا کے جغرافیائی سیاست میں پانی اہم ہتھیار بنتا جا رہا ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان حال ہی میں ڈوکلام کا سرحدی تنازع ختم ہوا ہے جو کم از کم دو ماہ تک جاری رہا۔ واضح رہے کہ ہر سال مون سون کے موسم میں دریائے برہم پتر میں کافی طغیانی آجاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب سے کافی نقصان ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ دریائے برہم پتر کا شمار ایشیا کے بڑے دریاؤں میں ہوتا ہے جو تبت سے پھوٹتا ہے اور بھارت سے گزرتے ہوئے بنگلہ دیش میں داخل ہوتا ہے جہاں دریائے گنگا سے ملنے کے بعد خلیج بنگال میں جا گرتا ہے۔
 

Post a Comment

0 Comments