Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

لبنان میں خانہ جنگی کے پندرہ سال

لبنان 1975ء سے 1990ء تک خانہ جنگی کا شکار رہا۔ اس خانہ جنگی کا آغاز

اپریل کے وسط میں ہوا۔ طویل خانہ جنگی کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ دوسرے الفاظ میں اس لڑائی میں لبنان کی تقریباً سات فیصد آبادی ماری گئی۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں اندازاً دس لاکھ افراد کو ملک چھوڑنا پڑا۔ خانہ جنگی کا آغاز موارنہ مسیحی اور فلسطینیوں تنظیموں کے درمیان مسلح لڑائی سے ہوا۔ لبنانی حکومت ابتدائی طور پر اس لڑائی کو روکنے کے لیے فوج کے استعمال پر مخمصے کا شکار رہی جس کے باعث یہ پھیلتی گئی۔
1960ء کی دہائی تک سرزمین فلسطین سے باہر تحریکِ آزادیٔ فلسطین کا اہم مرکز اردن تھا۔ لیکن وہاں ’بلیک ستمبر‘ کی کارروائی کے بعد لبنان نے اس تحریک کے لیے مرکزی حیثیت حاصل کر لی۔ اسرائیل کے قیام اور پالیسیوں کے نتیجے میں کثیر تعداد میں فلسطینی لبنان ہجرت کر چکے تھے۔ 1970ء کی دہائی میں لبنان کی بعض سیاسی قوتیں فلسطینیوں کی آمد اور سیاسی و عسکری سرگرمیوں سے خوش نہیں تھیں۔ اس کی وجہ سے ملک کے اندر تناؤ موجود تھا۔ سرد جنگ نے بھی لبنان کی سیاست پر بہت اثر ڈالا۔ اس عرصے میں موارنہ تنظیموں کا جھکاؤ مغرب کی جانب جبکہ فلسطینیوں اور عرب قوم پرستوں کا جھکاؤ سوویت یونین کی جانب تھا۔ عرب دنیا میں عرب قوم پرستی عروج پر تھی۔ فلسطینیوں میں آزادی پسند تنظیم پی ایل او اور فتح بہت مقبول تھیں۔ یہ خانہ جنگی میں شامل رہیں ۔

موارنہ کے ساتھ 1975ء میں جب لڑائی کا آغاز ہوا تو قوم پرست عرب اور مسلم گروہوں نے فلسطینیوں کا ساتھ دیا۔ لیکن طویل خانہ جنگی کے دوران ان کے مابین اتحاد بنتے اور بگڑتے رہے۔ بیرونی طاقتیں بشمول اسرائیل، امریکا اور شام نے بھی اس خانہ جنگی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور دخل اندازی بھی کی۔ وہ مختلف گروہوں کی حمایت کرتے رہے۔ 1989ء میں سعودی عرب کے معروف شہر طائف میں متحرب فریقین کے مابین ایک معاہدے کے نتیجے میں خانہ جنگی کے خاتمے کا آغاز ہوا اور لبنان سیاسی استحکام کی جانب بڑھنے لگا۔ اس معاہدے میں سیاسی اصلاحات، خانہ جنگی کے خاتمے، لبنان اور شام کے تعلقات اور شامی افواج کے انخلا پر اتفاق کیا گیا۔

محمد شعیب

Post a Comment

0 Comments