Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

مصری تاریخ کی 'اہم ترین دریافت'

ماہرین نے تاریخ کی 'اہم ترین دریافت' کرتے ہوئے مصر کے عظیم ترین حکمران کا مجسمہ تلاش کر لیا ہے۔ یہ دیو قامت مجسمہ مصری دارالحکومت قاہرہ کی ایک کچی بستی سے ملا ہے جس کے بارے میں مانا جا رہا ہے کہ یہ لگ بھگ تین ہزار سال قبل مصر پر حکمرانی کرنے والے فرعون رعمیس دوئم کا ہے۔ مصری وزارت نوادرات کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ مجسمہ قاہرہ کے مشرقی حصے میں واقع قدیم شہر Heliopolis میں رعمیس دوئم کے ٹیمپل کے قریب ملا ہے لہذا یہ ممکنہ طور پر اسی فرعون کا ہوسکتا ہے جو کہ اپنے دور کا سب سے طاقتور اور معروف ترین حکمران تھا۔
اس مجسمے کے ساتھ فرعون سیتی دوئم کے چونے کے پتھر پر بنا ٹوٹا ہوا مجسمہ بھی ملا ہے جس پر چہرے کے نقوش بنے ہوئے ہیں، یہ فرعون رعمیس دوئم کی اولاد میں سے تھا۔ مصری وزیر نوادرات خالد الانانی کے مطابق 'گزشتہ منگل کو مجھے اس بڑی دریافت یعنی ایک بہت بڑے مسجمے کے ملنے کے بارے میں بتایا گیا جو کہ ممکنہ طور پر رعمیس دوئم کا ہوسکتا ہے'۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس مجسمے کے کچھ حصے ملے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کتنا بڑا ہوسکتا ہے۔ اس مجسمے کو مصری اور جرمن ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے دریافت کیا تھا۔ اب ان دونوں مجسموں کے دیگر حصوں کو تلاش کر کے ان کی بحالی نو کی جائے گی اور اگر یہ ثابت ہو گیا کہ یہ رعمیس دوئم کا ہی ہے تو اسے مصر کے سب سے بڑے میوزیم میں منتقل کر دیا جائے گا۔

Post a Comment

0 Comments