Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

واٹس ایپ ایک غیر محفوظ ایپ ؟

واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکیشن ہے جس کے میسجز 'انکرپشن'  کے فیچر سے لیس ہیں مگر یہ پیغامات آسانی سے کوئی بھی پڑھ سکتا ہے۔ یہ دعویٰ وکی لیکس کی جانب سے سی آئی اے کی ہیکنگ تکنیک کے حوالے سے شائع فائلز میں کیا گیا ہے۔ والٹ سیون کے نام سے سی آئی اے کی ہیکنگ صلاحیت پر مبنی فائلز میں وکی لیکس نے دعویٰ کیا کہ یہ امریکی خفیہ ادارہ واٹس ایپ سمیت متعدد مقبول میسجنگ ایپس کے انکرپٹڈ نظام کو بائی پاس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وکی لیکس نے 8761 فائلز جاری کی ہیں جن میں سے ایک میں دعویٰ سامنے آیا کہ سی آئی اے میل ویئر اور ہیکنگ ٹولز کو استعمال کرکے کسی بھی اسمارٹ فونز کو ہیک اور ٹیلیویژن سیٹس کو مائیکرو فون ڈیوائس میں بدل سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 'اسمارٹ فونز کو ہیک کرنے کی تکنیکس سے سی آئی اے کو واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، وائیبو اور دیگر میں انکرپشن کو بائی پاس کرنے کا موقع ملتا ہے اور انکرپشن کے اطلاق سے قبل ہی وہ آڈیو اور پیغامات کو پڑھ لیتی ہے'۔
یہ دعویٰ واٹس ایپ صارفین کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو کہ پہلے ہی اس ایپ کی جانب سے گزشتہ برس اپنا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرنے کے اعلان پر تحفظات ظاہر کر چکے ہیں۔

وکی لیکس کی فائلز سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومتی جاسوسوں کو صارفین کے پیغامات تک جب مرضی رسائی حاصل ہو جاتی ہے حالانکہ واٹس ایپ کے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن سسٹم کو صارفین کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح ہے کہ سی آئی اے واٹس ایپ کو ہیک نہیں کرتی مگر وہ صارفین کے اسمارٹ فونز کو نشانہ بنا کر اس انکرپشن کے نظام کو ناکام بنا دیتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments