Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

اسرائیلی فوجی پر زخمی فلسطینی کو قتل کرنے کا جرم ثابت

اسرائیل کی فوجی عدالت نے ایک اسرائیلی فوجی کو ایک زخمی غیر مسلح فلطسینی حملہ آور کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔ مذکورہ فوجی پر الزام ہے کہ اس نے ایک زخمی فلطسینی حملہ آور کی مرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی حالانکہ اس وقت حملہ آور سے چاقو چھین لیا گیا تھا اور وہ غیر مسلح ہو چکا تھا۔
20 سالہ اسرائیلی فوجی، سارجنٹ الور ازاریہ نے 21 سالہ فلسطینی عبدالفتح الشریف کو اس وقت سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب عبدالفتح الشریف سڑک پر پڑے ہوئے تھے اور وہ ہلنے کے قابل بھی نہیں تھے۔
یہ واقعہ غرب اردن کے قصبے الخلیل (ہیبرون) میں مارچ 2016 میں پیش آیا تھا جس میں ایک دوسرے اسرائیلی فوجی کو چاقو کے وار سے زخمی کر دیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران سارجنٹ الور ازاریہ کا موقف تھا کہ انھیں شک تھا کہ عبدالفتح الشریف نے خوش کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔ لیکن استغاثہ کا کہنا تھا کہ سارجنٹ ازاریہ نے عبدالفتح الشریف کو گولی مارنے کا قدم انتقام کے جذبے سے اٹھایا۔
اسرائیل میں اس مقدمے کے حوالے سے بہت دلچسپی پائی جاتی ہے اور اس پر لوگوں میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔

گذشتہ عرصے میں نہ صرف اسرائیلی فوجی کے حق میں جلوس نکالے جا چکے ہیں بلکہ ملک کے کچھ سینیئر سیاستدانوں نے فوجی کے حق میں بیانات بھی دیے ہیں۔ گذشتہ سال 24 مارچ کو عبدالفتح الشریف اور ان کے ایک 21 سالہ ساتھی رمزی القصراوی نے چاقو سے حملہ کر کے ایک اسرائیلی فوجی کو زخمی کر دیا تھا جس کے بعد وہاں پر موجود ایک دوسرے اسرائیلی فوجی نے فلسطینی حملہ آوروں پر گولیاں برسانا شروع کر دیں جس سے شریف زخمی ہو گئے جبکہ قصرانی موقعے پر ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے کے کئی منٹ بعد ایک فلسطینی نے جائے وقوعہ کی ایک ویڈیو بنائی جس میں شریف کو زندہ دیکھا جا سکتا تھا۔ اس ویڈیو کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک اسرائیلی گروپ نے نشر کر دیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اسرائیلی فوجی، جس کی شناخت سارجنٹ ازاریہ کے طور پر کی گئی، اپنی بندوق میں میگزین ڈالتا ہے اور کئی میٹر دور سے شریف گو گولی مارتا ہے جس سے ان کی موت ہو جاتی ہے۔ اس مقدمے میں استغاثہ کا موقف تھا کہ 'ایک ایسے وقت میں جب دہشتگرد زخمی حالت میں زمین پر پڑا ہوا تھا اور وہ سارجنٹ ازاریہ یا کسی دوسرے اسرائیلی فوجی کے لیے کوئی خطرہ نہیں رہا تھا، اس وقت (اس پر گولی چلا کر) سارجنٹ ازاریہ نے فوجی قوائد سے روگردانی کی اور ایک ایسی کارروائی کی جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ً

فیصلہ سناتے ہوئے تین فوجی ججوں پر متشمل پینل نے سارجنٹ ازاریہ کی یہ اپیل متسرد کر دی کہ انھوں نے عبدالفتح الشریف کو گولی اس لیے ماری تھی کیونکہ وہ اس وقت بھی ان کے لیے خطرہ تھے۔ جج کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی سماعت میں انھوں نے سارجنٹ ازاریہ کے اُس بیان کا بھی نوٹس لیا ہے جو انھوں نے واقعے کے فوراً بعد اپنی کمپنی اور پلاٹون کمانڈر کو دیا تھا۔ اُس بیان میں سارجنٹ ازاریہ نے یہ جواز نہیں دیا تھا کہ زخمی عبدالفتح الشریف اُس وقت بھی ان کے لیے خطرہ تھے۔

Post a Comment

0 Comments