Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستانی تاریخ کا سنہرا دن، گوادر بندرگاہ فعال ہو گئی

وزیراعظم نواز شریف نے گوادر بندر گاہ کا باضابطہ افتتاح کرکے اسے  فعال کردیا ہے  اور پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے کے تحت چین کا پہلا تجارتی جہاز گوادر بندر گاہ سے روانہ ہو گیا۔ گوادر بندرگاہ سے برآمدات کا سلسلہ آج سے شروع ہوگیا  اور اس کا افتتاح وزیر اعظم نوازشریف نے کیا۔ سی پیک منصوبے کے تحت 300 کنٹینرز پر مشتمل پہلا میگا پائلٹ ٹریڈ کارگو گوادر سے روانہ ہوا۔ اس حوالے سے گوادر میں تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری، صوبے کے گورنر محمد خان اچکزئی، چینی سفیر، وفاقی وزراء اور پاکستان میں تعینات مختلف ممالک کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ اس تاریخی دن سے خطاب کرنا میرے لئے باعث فخر ہے، وہ منصوبہ جو 2 سال پہلے شروع ہوا تھا آج حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ ایک خطہ اور ایک سڑک وژن کا آغاز ہے جب کہ گوادر اقتصادی راہداری منصوبے کے سر کا تاج ہے، سی پیک سے پاکستان تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا اور گوارد بندر گاہ وسط ایشیائی ریاستوں سے ربط پیدا کرے گی۔ تقریب سے چینی سفیرسن وی ڈونگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بہت اہمیت کا حامل ہے اور سی پیک کے تحت پہلے منصوبے کے افتتاح پرمبارکباد دیتا ہوں، یہ پہلا موقع ہے کہ تجارتی قافلہ پاکستان کے مغربی حصے سے داخل ہوا اور اس منصوبے پر ہم حکومت اور فوج کے مشکور ہیں۔

چینی سفیر نے کہا کہ پاک چین راہداری منصوبہ پاکستان اور چین سمیت پورے خطےکے عوام کے لیے مفید ثابت ہوگا کیونکہ اس منصوبے کے تحت 10 ہزار سے زائد نوجوانوں کو روزگار ملے گا جب کہ اس پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے لیے ایف ڈبلیو او کا اہم کردار رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کا کہنا تھا کہ سی پیک کی کامیابی پر وزیراعظم نوازشریف کو مبارکباد دیتا ہوں اور چینی قافلے کو خوش آمدید کہتا ہوں، پاک فوج نے سی پیک کی سیکیورٹی کے لیے الگ سیکیورٹی ڈویژن بنا دیا جب کہ بلوچستان میں اب امن و امان بھی بہتر ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت گوادر پورٹ کی انتظامی ذمہ داریاں چین کے سپرد کر دی گئی ہیں اور چین گوادر پورٹ کے ذریعے ہی اپنی درآمدات اور برآمدات کرے گا۔ گوادر بندر گاہ کے ذریعے چین اپنا تجارتی سامان باآسانی مشرق وسطیٰ اور افریقا تک پہنچا سکے گا۔

Post a Comment

0 Comments