Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پومپی…دفن شدہ شہر

عجوبے 79 بعد از مسیح… پومپی میں زندگی اچانک موت میں تبدیل ہو گئی۔ آتش فشاں پہاڑ آگ اُگلنے لگا… سیاہ دھواں چاروں جانب پھیل گیا۔ آبادی کی اکثریت خوف و ہراس کا شکار ہو گئی۔ کچھ لوگوں نے اپنے آپ کو اپنے گھروں میں بند کر لیا۔ وہ یہ اُمید رکھتے تھے کہ مصیبت کی یہ گھڑی بالآخر ٹل جائے گی… لیکن وہ بھی بچ نہ سکے اور زہریلے دھوئیں کے اثرات کی بدولت موت سے ہمکنار ہو گئے۔ ان کی لاشیں زیر زمین دب کر رہ گئیں اور 1600 برس تک زیر زمین دبی رہیں۔ اس سانحہ کا ریکارڈ ایک رومن لکھاری پلنی دی ینگر نے رکھا جو بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور ایک محفوظ مقام پر کھڑا تمام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ اس کا چچا پلنی دی ایلڈر دیگر شہریوں کے ہمراہ موت سے ہمکنار ہو چکا تھا۔


آج لوگ اس قصبے کا اختتام دیکھ سکتے ہیں جس کو گراف کی مدد سے بیان کیا گیا ہے۔ 18 ویں صدی میں پومپی کی کھدائی کا کام شروع ہوا اور اس کھدائی کے نتیجے میں روم کے اس قصبے کی جس زندگی کا انکشاف ہوا وہ کسی بھی لکھے گئے لفظ سے بہتر طور پر جانا جا سکتا تھا۔ جوں ہی آتش فشاں پہاڑ کی راکھ کو کھود کر عمارات کو باہر نکالا گیا ماہر آثار قدیمہ کو وہ دوکانیں دیکھنے کو ملیں جن میں ڈبل روٹی، مچھلی، گوشت، دالیں اور دیگر اشیائے خوردو نوش کی باقیات موجود تھیں۔ غسل خانے،کھیلوں کے مقامات اور تھیٹر وغیرہ بھی منظر عام پر آئے۔ ان کے مکانات کھانے کے کمروں رہائشی کمروں اور سونے کے کمروں پر مشتمل تھے۔ پومپی میں قصبے کی زندگی کا مرکز فورم تھا۔ اس میں عوامی عمارات … عبادت گاہیں تھیں اور بادشاہوں کے مجسمے بھی نصب تھے۔ قصبے کی سیاسی زندگی کے آثار بھی ملے تھے۔

دیواروں پر سیاسی نعرے درج تھے۔ پومپی کے نزدیک ہی ایک اور آبادی آتش فشاں پہاڑ کا شکار بنی تھی۔ یہ آبادی آتش فشاں پہاڑ کے لاوے سے تباہی سے ہمکنار نہ ہوئی تھی بلکہ کھولتی ہوئی گیلی مٹی (کیچڑ) سے تباہی سے ہمکنار ہوئی تھی جو مکانوں پر برسی۔ اس مٹی نے مکانات کو محفوظ بنا دیاتھا جو کہ اب اپنی اصلی حالت میں واپس لائے جا چکے ہیں جو اٹلی میں دو ہزار برس بیشتر گزاری جانے والی زندگی کا نمونہ پیش کرتے ہیں۔ 

(ایڈمنڈ سونگل ہرسٹ کی کتاب ’’ستر عجوبے‘‘سے ماخوذ، ترجمہ شاہدہ لطیف) -

Post a Comment

0 Comments