Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

انٹرنیٹ اور وقت کا ضیاع.....


دنیا میں سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے اسی طرح اس کے ساتھ منفی پہلو بھی اجاگر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس وقت انٹرنیٹ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ اس کی مددسے دنیا کہنے کو نہیں بلکہ واقعی ’’گلوبل ویلج‘‘ بن چکی ہے۔ ہزاروں میل دور بسنے والے انسان اپنے آپ کو ایک دوسرے کے اتنے قریب ہو چکے ہیں کہ دوریوں کا احساس ختم ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ معلومات کا تبادلہ، پوری پوری فائلیں، تصاویر اور بڑے سے بڑا ڈیٹا چند سیکنڈوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک بھیجا جا سکتا ہے۔ کروڑوں اور اربوں ڈالر کے کاروبار انٹرنیٹ کی بدولت منٹوں میں طے پا رہے ہیں۔

 انٹر نیٹ پر معلومات کا ایک بڑا خزانہ موجود ہے جس سے ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق مستفید ہو سکتا ہے۔ اس کے ذریعے گھر بیٹھے بڑی بڑی لائبریریوں اور معلومات سنٹرز تک رسائی حاصل ہے۔ بعض ملکوں میں حکومتوں نے اپنے عوام کی سہولت کے لیے الیکٹرانک حکومتی نظام رائج کر دیے ہیں اور عوام ہر قسم کی معلومات اور رابطے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کر سکتے ہیں ۔ انہیں بذات خود کسی بھی سرکاری دفتر میں جانے کی ضرورت نہیں۔ پرانے وقتوں میں کالم نگار کالم لکھ کر یا تو بذریعہ فیکس بھجواتے تھے یا کوئی قاصد بذات خود اخبار کے دفتر پہنچا کر آتا تھا۔ 

اب کالم لکھ کر دنیا کے کسی کونے سے بذریعہ ای میل اخبار کے دفتر بھیجا جا سکتا ہے۔ دنیا کے کسی کونے میں چھپنے والے اخبار کو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا کے کسی کونے میں پڑھا جا سکتا ہے غرضیکہ اس نے زندگی اتنی سہل کر دی ہے کہ حقیقتاً اب زندگی اس کے بغیر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو گئی ہے۔ جہاں انٹرنیٹ کے اتنے فوائد ہیں وہاں اس کے بہت سے منفی پہلو بھی موجود ہیں۔ اگرچہ اس کے مثبت پہلو اتنے زیادہ ہیں کہ اس کے منفی پہلوؤں کی وجہ سے اس کے استعمال کو روکا نہیں جا سکتا۔ اس کے منفی پہلوؤں میں سب سے خطرناک منفی پہلو یہ ہے کہ لوگ اب اس پر کثیر وقت صرف کر کے بعض اوقات وقت ضائع کرتے ہیں اور بعض اوقات اپنی صحت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں یہ تحقیق ہو چکی ہے کہ انٹرنیٹ پر وقت کا ضیاع کیسے ہوتا ہے۔ کیوں ہوتا ہے اور اسے کیسے روکا جا سکتا ہے۔

 بعض تحقیقات میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بطور خاص نوجوان بہت زیادہ وقت انٹرنیٹ پر ضائع کرتے ہیں۔ اس سے ان کی تعلیم کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے اور ان کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ وہ جسمانی ورزش سے کنی کتراتے ہیں اور کھیل بھی انٹرنیٹ پر ہی بیٹھے بیٹھے کھیلتے نظر آتے ہیں۔ یورپ میں پوپ نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ نوجوان لوگ انٹرنیٹ، سمارٹ فون اور ٹیلی ویژن پر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ ایسا لائحہ عمل بنائیں کہ انٹرنیٹ صرف اچھے مقاصد کے لیے استعمال ہو تا کہ ان کا وقت برباد نہ ہو اور ان کا مستقبل بھی داؤ پر نہ لگ جائے۔ اگر وقت کے اس ضیاع کو نہ روکا گیا تو مستقبل میں یہ خطرات بہت زیادہ ہو سکتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر وقت کے ضیاع کی اہمیت کو امریکی یورنیورسٹیوں نے بھی محسوس کیا ہے اور اس کے خلاف خصوصی ترسیل کے نظام رائج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی آف پینسلوینیا جو کہ امریکہ کی ایک بہت اہم اور اعلیٰ درجے کی یونیورسٹی ہے اس کے انگریزی کے ڈیپارٹمنٹ نے اگلے سمسٹر میں ایک نیا کورس متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا نام \”Wasting time on Internet\” یا ’’انٹرنیٹ پر وقت کا ضیاع‘‘ ہو گا۔ اس کورس میں طلباء کو کمپیوٹر کی سکرین پر تین گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ کے ذریعے صرف یہ دیکھنا ہو گا کہ کیسے مختلف طریقوں سے وقت ضائع کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کورس کے اختتام سے قبل طلباء سے یہ توقع کی جائے گی کہ کیا اس طریقے سے ضائع ہونے والے وقت کو کسی طرح کار آمد بنایا جا سکتا ہے۔

 اس سے نوع انسان کے لیے کوئی مفید کام لیا جا سکتا ہے۔ اس کورس کی حدود صرف انٹرنیٹ پر وقت کا ضیاع تک ہی محدود نہیں ہوں گی بلکہ طلباء سے یہ توقع بھی ہو گی کہ وہ تاریخ کے دریچوں میں بھی جھانکیں اور یہ بھی مطالعہ کریں کہ انسان کے بور ہونے اور وقت کے ضیاع کی تاریخ کیا کہتی ہے۔ ماضی میں اس کے کیا اسباب تھے اور ان کا سدباب کرنے کے لیے کیا طریق کار اپنائے گئے۔ یونیورسٹی کا خیال ہے کہ اس کورس کے بعد ایسے ماہرین تیار کیے جائیں گے جو بنیادی علم حاصل کرنے کے بعد اس شعبے میں مزید تحقیق کریں گے اور اس کے دیگر چھپے ہوئے پہلوؤں کو بھی اجاگر کریں گے۔

اگرچہ اس وقت تک اس سلسلے میں کوئی مستند تحقیق سامنے نہیں آئی کہ انٹرنیٹ پر وقت کے ضیاع کو کیسے روکا جا سکتا ہے لیکن بعض اہل علم نے اس سلسلے میں چند ٹوٹکے ضرور بتائے ہیں۔ جن پر عمل کر کے انٹرنیٹ پر وقت کے ضیاع سے بچا جا سکتا ہے۔ ماہرین یہ کہتے ہیں کہ اپنے آپ کو کل کے کام کے لیے تیار کریں۔ ان کاموں کی فہرست مرتب کریں جو آپ نے کل سر انجام دینے ہیں۔ کمپیوٹر کھولنے سے پہلے آپ کے پاس اگر یہ لسٹ تیار ہو گی تو وقت کے ضیاع کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔

 وہ ویب سائٹس جو کہ وقت کے ضیاع کا سبب بنتی ہیں ان کو بند کر دیں اس طرح غیر ضروری سائٹس نہ آنے سے وقت بچایا جا سکتاہے۔ انٹرنیٹ پر جو بھی کام کرنا ہو اس کے لیے وقت مختص کر لیں۔ اس طرح اس مخصوص وقت کے لیے ہی ضروری کام کی خاطر وقت استعمال کریں۔ اس طرح غیر ضروری چیزیں خود بخود کم ہو جائیں گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر آپ کو انٹرنیٹ پر وقت کے ضیاع کی عادت ہے تو پھر اس بات پر کسی دوست، بھائی، استاد یا کسی شخص کو اعتماد میں لیں۔ ان سے اس پر بحث کریں وہ آپ کی ضرورت کے

مطابق آپ کو کوئی بہتر مشورہ دے سکتے ہیں۔ اپنے آپ پر کنٹرول کرنے کی کوشش کریں اور وقت ضائع کرنے سے پچیں۔ اس کے لیے مختصر عرصے کے لیے اگر ضروری کام کی قربانی دینی پڑے تو دینی چاہیے۔ اس امر کا واضح طریقے سے اظہار کرنا چاہیے کہ میں مصروف ہوں اور انٹرنیٹ کے ذریعے رابطے، سوالات، گپ شپ یا کسی ایسے امر کے لیے میسر نہیں ہوں۔ اس طرح آپ اپنا وقت بہتر طریقے سے بچا پائیں گے۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مسلسل آن لائن رہنے یا انٹرنیٹ سے منسلک رہنے سے آپ کے وقت پر بوجھ پڑتا ہے یا ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں کہ آپ وقت ضائع کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں تو اپنے آپ کو انٹرنیٹ سے منقطع کر لیں۔

 صرف اس وقت دوبارہ منسلک ہو جائیں جب ضروری ہو اور ضروری امور سر انجام دینے ہوں۔ اگرچہ اپنے حالات کے مطابق اس کے علاوہ اور بھی طریقے ہو سکتے ہیں لیکن ان کے استعمال سے وقت بچایا جا سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اب پوری دنیا اس امر پر خائف ہے کہ انٹرنیٹ پر اگر اس طرح دانستہ یا غیر دانستہ وقت ضائع ہوتا رہا تو اس سے شدید خدشات لاحق ہو سکتے ہیں۔
 
حسن اقبال

Post a Comment

0 Comments