Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستان کو ورلڈکپ میں رہنا ہے تو تین میچ جیتنا ہونگے......


پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا رہا۔یہ پاکستان کی خوش قسمتی تھی کہ وہ ٹاس جیتا مگر مصباح اینڈ کمپنی نے اس قدرتی انعام کو ٹھکراتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ ویسٹ انڈیز 310 رنز کا ایک بڑا سکور بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

 اتنے بڑے سکور بنوانے میں مصباح کی کمزور کپتانی کا بڑا عمل دخل رہا کیونکہ ایک بیٹنگ وکٹ پر ویسٹ انڈیز کو پہلے کھیلنے کی دعوت دیا ور جب پاکستان نے جلد دو وکٹ حاصل کر لیں تو مصباح نے بغیر وجہ کے اپنے سپنروں کو باؤلنگ دیدی جس سے پریشر ویسٹ انڈیز سے اُتر گیا اور خوب مار پڑی اور سونے پر سہاگہ پاکستان نے پھر ایک کمزور ٹیم میدان میں اُتاری اور پاکستان پھر 4 ریگولر باؤلروں سے کھیلا، ایک باؤلر کم کھلایا گیا۔

 یونس خان اور ناصر جمشید کو کھلا کر بیٹنگ نمبر آٹھ تک کر دی گئی مگر وہ کام نہ آ سکی۔ بقول عمران خان ہر میچ پانچ ریگولر باؤلروں سے کھیلنا چاہئے۔ آدھا باؤلر، آدھا بیٹسمین اتنی بڑی کرکٹ میں نہیں چلتا۔ یونس خان کو پھر کھلاڑیا گیا جس نے ابھی تک 8 میچ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ میں کھیلے ہیں اور کل 73 رنز بنائے ہیں۔ یونس خان ون ڈے کرکٹ کا کھلاڑی نہیں رہا اسے بار بار چانس دے کر پاکستانی ٹیم کا بیڑہ غرق کیا جا رہا ہے۔ 

ورلڈکپ کے پہلے میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی ایک سکور پر تین کریم وکٹ احمد شہزاد، عمر اکمل اور صہیب مقصود کی گریں جبکہ آج ویسٹ انڈیز کیخلاف ایک سکور پر احمد شہزسد، عمر اکمل، یونس خان اور ناصر جمشید یہ 4 کریم وکٹ گریں۔ ایسی صورت میں جیت تو دُور کی بات عزت کی شکست بھی ناممکن تھی۔

 پاکستان کرکٹ ٹیم نے پوری قوم کو بہت مایوس کیا ہے۔ اگر پاکستان کو ابھی بھی ورلڈکپ میں آنا ہے تو بقیہ 4 میچوں میں سے ہر صورت تین میچ جیتنے ہونگے تبھی پاکستان ورلڈکپ کی ریس میں رہ سکتا ہے اور یہ 4 میچ آئرلینڈ، زمبابوے، یو اے ای اور ساؤتھ افریقہ کیخلاف کھیلنے باقی ہیں جن میں آئرلینڈ، زمبابوے اور یو اے ای سے جیتا جا سکتا ہے اور پاکستان کو اگلے میچ میں 2 تبدیلیاں کرنا ہونگی۔ یونس خان اور ناصر جمشید کو نکال کر سرفراز احمد اور راحت علی کو ٹیم میں ڈالنا ہو گا۔

محمد صدیق

Post a Comment

0 Comments