Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

فنوم پنہ...ایک تاریخی شہر

فنوم پنہ کمبوڈیا کا دارالحکومت ہے اور ملک کے جنوبی حصے میں دریائے میکونگ اور Tonle Sab کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ ایک اہم بندرگاہ ہے۔ یہ شہر 1970ء کی دہائی میں جنگ و جدل کے دوران بْری طرح تباہ و برباد ہو گیا تھا اور اس کی آبادی میں بھی خاصی حد تک کمی واقع ہو گئی تھی لیکن 1980ء کی دہائی میں اس کی دوبارہ تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ یہ شہر روایتی طور پر میکونگ وادی کیلئے تجارتی شہر تھا۔ چونکہ یہاں ذرائع آمد و رفت کی تمام سہولتیں میسر تھیں۔ مال کی برآمدگی اور اس کا نکاس میکونگ ڈیلٹا کے ذریعے جنوبی چین کے سمندری راستے سے ویت نام تک ہوتا ہے، ان کی بڑی مصنوعات میں ٹیکسٹائلز، کھانے پینے کی اشیاء اور بیوریجز شامل ہیں۔

اس شہر میں فرانسیسیوں کی قابل قدر نو آبادکاری ہوتے ہوئے بھی یہ ایشیا کا دلکش شہر تصور کیا جاتا ہے۔ فنوم پنہ ثقافتی اور تعلیمی انسٹی ٹیوٹ کا گہوارہ تھا مگر یہاں کے بیشتر ادارے 1975ء میں بند کر دئیے گئے جن میں Khmer تہذیب و تمدن اور آرٹ کا اعلیٰ نمونہ گوتم بدھ میوزیم انسٹیٹیوٹ تھا۔ قومی عجائب گھر جو چھٹی صدی کی نوادرات سے مزین تھا اس کی اہمیت کو بھی نقصان پہنچا، اعلیٰ تعلیم کیلئے فنوم پنہ کی یونیورسٹیاں جو 1960ء سے موجود تھیں وہ بھی متاثر ہوئیں۔ 1954ء میں بڈھسٹ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا اور فائن آرٹس یونیورسٹی 1965ء میں قائم ہوئی۔ علاوہ ازیں سائنسی بنیادوں پر زرعی یونیورسٹی بھی 1965ء میں ہی قائم کی گئی۔

یہاں کی دلکشی اور دلچسپی کے لیے گوتم بدھ کے مندر اور سابقہ حکمرانوں کے محل ہیں جو قابل دید ہیں۔ Khmers قوم سے غالباً 14 ویں صدی کے آخر میں پہلی آباد کاری کا سلسلہ شروع ہوا اور 1434ء میں ان لوگوں نے Thom Angkor کو اپنا گڑھ بنا لیا۔ فنوم پنہ بدمعاش لوگوں کی آماجگاہ تھا۔ یعنی اس کا کوئی پرسان حال نہ تھا اور 1867ء میں کمبوڈیا کا دارالحکومت بننے سے پہلے کئی مرتبہ انہی کے زیرتسلط رہا۔ 1970 کی دہائی میں کمبوڈیا کی جنگ و جدل میں شہر میں سماجی سطح پر انقلاب آیا اور اس وقت تقریباً دو ملین شہریوں نے زرعی ترقی کے لیے کام کیا۔ لہٰذا 1980 میں یہ شہر دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو گیا اور کچھ تہذیبی انسٹیٹیوٹ اور تعلیمی سینٹر دوبارہ کھول دیے گئے۔

محمد دانیال


 

Post a Comment

0 Comments