Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے چھِڑ سکتی ہے

اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے نائب سفیر نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ جزیرہ نما کوریا کی صورتحال ’’ایک ایسے مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے چھِڑ سکتی ہے۔‘‘ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے نائب سفارت کار کِم اِن ریونگ نے اس عالمی ادارے کی تخفیف اسلحہ کمیٹی کو بتایا کہ شمالی کوریا ’’جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے اور پوری دنیا سے جوہری ہتھیار ختم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے‘‘، مگر وہ امریکی دھمکیوں کے باعث جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط نہیں کر سکتا۔
کِم کا مزید کہنا تھا، ’’دنیا میں کوئی اور ملک ایسا نہیں ہے جسے اتنے طویل عرصے سے امریکا کی طرف سے اس قدر شدید اور مسلسل جوہری دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ ا ہو۔‘‘ شمالی کوریا کے اس سفارت کار نے متنبہ کیا کہ امریکا ’’شمالی کوریا کی فائرنگ رینج میں ہے اور اگر امریکا نے ہماری مقدس سر زمین کے ایک بھی انچ پر حملہ کیا تو وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہماری شدید سزا سے بچ نہیں پائے گا‘‘۔ امریکی سیکرٹری خارجہ ریکس ٹِلرسن نے امریکی ٹیلی وژن سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے بحران کو سفارتی ذریعے سے حل کرنے کی کوششیں ’’اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پہلا بم گِر نہیں جاتا‘‘۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی سربراہ کِم جونگ اُن کے درمیان لفظوں کی جنگ شروع ہونے اور ایک دوسرے کو تباہ کر دینے کی دھمکیوں کے بعد جزیرہ نما کوریا میں حالیہ چند ماہ کے دوران تناؤ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
پیونگ یانگ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ برس سے اب تک مختلف بیلسٹک میزائل تجربات کے علاوہ دو جوہری تجربات بھی کر چکا ہے۔ ستمبر میں شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے چھٹے جوہری دھماکے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کمیونسٹ ریاست کے خلاف پابندیاں مزید سخت کر دی تھیں۔
 

Post a Comment

1 Comments

  1. ایٹمی آتشیں نفس دیو انسان کو بھسم کر دے گا
    بیکنی فلسفہ ناکام
    اور یہ بیکنی فلسفہ ناکام ہو چکا۔ اور قدرت پر تسلط کا جہاں تک سوال ہے۔ انسان بھاپ اور بجلی پر تسلط حاصل کر لینے کے بعد اب ایٹمی توانائی کے چنگل میں پھنس چکا ہے ۔یہ ایٹمی آتشین نفس دیو انسان کو بھسم کرکے رکھ دے گا۔ ایٹم بم سے بچنے کی تدبیر تو ناممکن ہے۔ مگر ایٹمی تابکاری کے اثرات سے بچاؤ کی بھی کوئی تدبیر ممکن نہیں۔ جان لے کہ انسان کے لئے اب ایٹمی بموں کی بارش میں فوری مگر استحقاق کی بنا پر بربادی ہے۔ یا ایٹمی توانائی برائے امن کی تابکار شعاعوں کی زد میں رفتہ رفتہ تدریجی مگر استحقاق کی بنا پر دردناک تباہی ہے ۔اور جان لے کہ عوام الناس کی وہ توقعات جو ایٹمی سائنس سے وابستہ ہیں۔ اور سائنس دانوں کی وہ امیدیں جو ایٹمی سائنس کے مستقبل سے منسلک ہیں۔ وہ ایک ایسا خواب ہیں جس کی تعبیر ایٹمی جہنم کے غضبناک شعلوں کے سوا کچھ نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بعض نسلیں بظاہر اس ایٹمی خطرے سے بچ نکلیں۔ مگر آخر کار کسی نہ کسی نسل سے ساری نسلوں کا جمع شدہ قرضہ بمع سود وصول کیا جائے گا۔ اس دور میں علم بہت ہے۔ مگر ایٹمی سائنس کا علم نہیں۔ اکثر لوگ اس سے بے خبر ہیں۔ اور جو با خبر ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ مبلغ علم کچھ بھی نہیں۔ اور ایٹمی سائنس پر ہی انسان کی فنا بقا کا دارومدار ہے۔ یہ ایسا ہے جیسا کہ ایک پی ایچ ڈی ( Ph.D ) ایٹمی سائنس دان سمندر میں ہو۔ اور کشتی الٹ جائے مگر وہ تیرنا نہ جانتا ہو۔ اور ڈوب جائے۔ سائنس دان کو کبھی بھی تابکاری پر پہلے قابو پائے بغیر ایٹمی توانائی برائے امن کی سفارش نہیں کرنی چاہئیے۔ وہ سائنس کے قانون کے بموجب ایک قابلِ مواخذہ اور نہایت سنگین جرم اور ظلم کا مرتکب ہو رہا ہے۔
    علامہ محمد یوسف جبریل
    www.oqasa.org

    ReplyDelete