Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

امریکہ میں خواتین سے امتیازی سلوک

خواتین سے امتیازی سلوک پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں عام ہے۔ باوجود کوشش کے اس امتیاز کو کوئی ملک ختم نہیں کرا سکتا۔ حتیٰ کہ امریکہ کے بعض حصوں میں شاید پاکستان سے بھی زیادہ امتیاز برتا جاتا ہے۔ بعض خواتین کو مردوں کے مقابلے میں آدھی سے کچھ زیادہ یعنی 56 فیصد تنخواہ دیتے ہیں۔ امریکہ کی کسی ریاست میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کے باوجود ان کے برابر تنخواہ نہیں ملتی ۔ امریکہ میں 15 لاکھ مرد غربت میں ہیں وہیں 46 لاکھ خواتین بھی غربت میں جکڑی ہوئی ہیں۔غریب خواتین کی تعداد غریب مردوں سے تین گنا ہے۔ یہ وہی خواتین ہے جو مردوں جیسے فرائض انجام دینے کے باوجود ان کے برابر تنخواہ سے محروم ہیں۔ 4 اپریل کو’’ برابر تنخواہ کا دن‘‘ منایا گیا۔

اسی تنخواہ کی مناسبت سے مردوں اور خواتین کی تنخواہوں کے تقابلی کا جائزے کا ایک ڈیٹا جمع کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق خواتین کو مرد سے مجموعی طور پر760 ڈالر فی ہفتہ کم اجرت ملتی ہے۔ ملازم پیشہ خواتین کی تعداد کو اس سے ضرب دے کرخواتین کو پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان کاتخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔ بیورو برائے شماریات نے سیاہ فام اور ہسپانوی عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گورے مرد کو ایک ڈالر اور ویسا ہی کام کرنے والی ہسپانوی عورت کو 54 سینٹ اور سیاہ فام عورت کو 63 سینٹ ملتے ہیں۔ ایشیائی اور دوسرے خطوں سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی زیادتیوں کا شکار ہیں اور یہ صورتحال 1960ء سے جاری ہے ۔

بیورو شماریات نے انکشاف کیا ہے کہ 1960ء میں ایک ڈالر کے مقابلے میں عورت کو 61 سینٹ ملتے تھے۔ اب بھی 64 سینٹ ملنے کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔ یہ زیادتی کسی ریاست میں کم اور کسی ریاست میں زیادہ ہے۔ ہر شعبے کی صورتحال بھی مختلف ہے۔ بیس شعبوں میں خواتین سے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے منصفانہ اصولوں کی عمل داری پر زور دیا جا رہا ہے۔ امریکی خواتین مردوں کی اجارہ داری والے شعبوں میں نوکری کرنے سے گریز کرتی ہے۔ صرف ساڑھے چھ فیصد خواتین ایسے شعبوں سے منسلک ہیں۔ اسی طرح مرد بھی خواتین کی اجارہ داری والے شعبے سے کتراتے ہیں۔ ان کا تناسب محض پانچ فیصد ہے ،بہت مجبوری کی صورت میں وہ خواتین کے ماتحت کام کرنا پسند کرتے ہیں۔  

Post a Comment

0 Comments