Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

میانمار فوج کے مظالم کا شکار مسلم بچے کی مردہ حالت تصویرعالمی برادری کے منہ پر طمانچہ

 میانمار سے تعلق رکھنے والے  روہنگیا مسلم بچے کی دریا کے کنارے کیچڑ میں لت پت مردہ حالت کی تصویر عالمی برادری کے منہ پر طمانچہ ہے جو آج تک وہاں مسلمانوں پرہونے والے مظالم کو نہ رکوا سکی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق میانمار سے دریائے ناف عبور کر کے بنگلادیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کے خاندان کی ایک کشتی چند روز قبل الٹ گئی تھی جس میں سوار متعدد  افراد ڈوب گئے تھے جس میں ایک 16 ماہ کا کمسن بچہ محمد شوحیات بھی تھا جس کی دریا کے قریب کیچڑ میں اوندھے منہ پڑی لاش نے شامی مہاجر بچے ایلان کردی کی یاد تازہ کردی۔

بحفاظت بنگلا دیش پہنچنے والے محمد شوحیات کے والد مظفرعالم نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کی تصویر دنیا کے لئے پیغام ہے کہ وہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اپنے بچے کی تصویر دیکھی تو سوچا کہ اس دنیا میں زندہ رہنے کا کوئی مقصد نہیں مجھے بھی مر جانا چاہیئے۔ مظفر عالم کا کہنا تھا کہ ہمارے گاؤں میں فوجی ہیلی کاپٹروں نے فضا سے فائرنگ کی جس کے بعد زمینی فوج نے پورے گاؤں کو آگ لگائی جس کے نتیجے میں ان کے دادا اور دادی زندہ جل گئے جب کہ میانمار حکومت  کے مظالم کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلادیش ہجرت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں کو اجتماعی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک نئی ویڈیو منظرعام پر آئی ہے جس کی تصدیق میانمار حکام کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ میانمار کے فوجی مسلمانوں کو اوندھے منھ لٹا کر انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں جب کہ میانمار حکومت نے اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کا حکم بھی دے دیا۔ میانمارکی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے ایک کمیشن نے اپنی عبوری رپورٹ میں روہنگیا مسلمانوں کی نسلی کشی کے الزامات کو مسترد کردیا.

جب کہ کمیشن کا کہنا ہے کہ  اسے ریاست رکھا ئن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا کوئی ثبوت نہیں ملا جب کہ اس کے پاس اس بات کے ‘ناکافی ثبوت’ ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے کسی خاتون کی عزت لوٹی ہو تاہم کمیشن رواں ماہ کے آخر میں اپنی حتمی رپورٹ جاری کرے گا۔ واضح رہے کہ شامی مہاجر بچے ایلان کردی کی دل دہلا دینے والی تصویر 2015ء میں منظرعام پر آئی تھی جو اپنے والدین کے ہمراہ ترکی کے ساحل سے یونان کی جانب جاتے ہوئے سمندر میں ڈوب کر چل بسا تھا جس کی لاش تیرتے ہوئے سمندر کنارے آگئی تھی اور وہ ساحل سے ایک ترک فوجی کو ملی تھی۔

Post a Comment

0 Comments