Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

حلب میں تباہی : بچوں کے آنسو بھی خشک ہوگئے

شام کے شہر حلب میں تباہ کن جھڑپوں کے نتیجے میں متاثر ہونے والے متعدد
بچے ذہنی طور پر اتنے متاثر ہوئے ہیں کہ انہوں نے رونا بھی چھوڑ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران 2700 بچوں سمیت آٹھ ہزار افراد کو جنگ زدہ شہر چھوڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مگر متعدد بچے اب بھی حلب میں باغیوں کے زیرقبضہ رہنے والے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ایل ٹی وی چینیل کی جانب سے جاری ویڈیو فوٹیج میں ایک بچی آیا کو دکھایا ہے جو کہ حلب کے آخری ہسپتال کے اسٹریچر پر بیٹھی ہوئی ہے، اس کا چہرہ مٹی اور خشک خون سے اٹا ہوا ہے۔

فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ہسپتال کے کمرے میں اس بچی کے ارگرد آہیں اور شور شرابا ہوتا رہا مگر وہ روئی نہیں۔ اس کی والدہ ام فاطمہ ایک اپارٹمنٹ بلاک پر فضائی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی میں بچنے والی واحد بالغ شخصیت تھیں اور ان کے بقول جب حملہ ہوا تو ہمارا خاندان سو رہا تھا۔ فوٹیج میں ان شہریوں کا دہشت زدہ کردینے والا احوال دکھایا گیا ہے جو کہ شام کے دیگر علاقوں میں جانے کے لیے محفوظ راستے کے منتظر ہیں۔ فوٹیج میں محمود نامی ایک نوجوان کو دکھایا گیا جو اپنے ایک ماہ کے بھائی اسماعیل محمد کو گود میں اٹھائے ہوئے تھا جو عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں دم گھوٹنے سے ہلاک ہوا۔ اس کا کہنا تھا ' اللہ اس غاضب سے ہمارا انتقام لے گا'۔
اسی طرح دو چھوٹے بچے خون کے دھبوں سے بھری ہسپتال کی راہداریوں میں گھومتے ہوئے دکھائے گئے، جن کے چہرے گرد سے اٹے ہوئے اور وہ شاک کی حالت میں اپنی ماں کو تلاش کررہے تھے مگر دونوں کے منہ سے آواز تک نہیں نکل رہی تھی۔ حلب میں شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جمعہ کو سیزفائر ٹوٹنے کے نتیجے میں رک گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق ' حلب اب جہنم کا منظر پیش کررہا ہے جہاں پر شہریوں کی نقل مکانی کو یقینی بنایا جانا چاہئے'۔ شام کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر اسٹین ڈی مستورا نے بتایا تھا کہ مشرقی حلب میں اس وقت پھنسے افراد کی تعداد پچاس ہزار کے قریب ہے۔

Post a Comment

0 Comments