Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

فرانس ’جنگل‘ کیمپ : ’حکومت نے صرف کیلے کیمپ سے جان چھڑائی‘

فرانس میں حکومت کی جانب سے کیلے کے ’جنگل‘ کیمپ کو خالی کروانے کے
بعد پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے لیے جن مقامات کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں سے ایک شہر شارلویل مزیر بھی ہے۔ تاہم اس علاقے میں اتنے بڑے آپریشن کے لیے انتہائی کم وقت دینے اور یہاں آنے والے نئے افراد کی میزبانی سے متعلق معینہ مدت کے معلوم نہ ہونے پر غصہ پایا جاتا ہے۔ شہر کے میئر بورس ریویگنن کا کہنا ہے کہ انھوں انتہائی مختصر نوٹس دیا گیا تھا کہ افغانستان اور سوڈان کے نوجوانوں سے بھری ایک بس ان کی جانب روانہ کر دی گئی ہے۔

بورس ریوگنن کا کہنا ہے کہ ’ستمبر کے آغاز میں حکومتی نمائندوں نے ہمیں بتایا تھا کہ کیلے میں پناہ گزین کیمپ ختم کر دیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ انھیں وہاں سے آنے والے بعض افراد کو جگہ فراہم کرنا پڑے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ’اس کے بعد دو دن قبل ان کی فون کال آئی اور انھوں نے مجھے بتایا کہ ایک بس جس میں 30 افراد سوار ہیں شارلویل کی جانب آ رہی ہے۔‘ بورس ریوگنن نے اس بات پر زور دیا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ پناہ گزین جس حالت میں کیلے میں رہ رہے تھے اس پر انھیں افسوس نہیں ہے یا وہ تھک چکے ہیں۔ ان کے مطابق انھوں نے اپنے شہر میں شام سے آنے والے پناہ گزینوں کو قبول کیا اور انھیں اپنے ریکارڈ پر فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل کرنے اور اقتصادی طور پر مشکلات کی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’مقامی معاشی حالت ایسی نہیں ہے کہ ہم ان افراد کا بہتر انداز میں خیرمقدم کر سکیں۔ ہمیں پہلے ہی سے شارلویل مزیر میں برسوں سے رہنے والے افراد کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔‘ شارلویل مزیر میئر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ ہم کیسے 30، 40 یا سو افراد کو ملازمت اور مکان دے سکتے ہیں جبکہ یہی سب ہم یہاں پہلے سے رہنے والوں کو بھی نہیں دے پا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انھیں ایک امدادی کارکن نے بتایا: ’حکومت کے پاس صرف پلان اے تھا اور وہ یہ کہ جتنا جلد ہو سکے کیلے کیمپ سے جان چھڑائی جائے۔ ان کے پاس کوئی پلان بی نہیں ہے کہ آگے کیا کرنا ہے۔‘

آغاز میں وہاں پہنچنے والے افراد کیلے کی سردی، تھکاوٹ میں زندگی بسر کر سکے ہیں تا ہم انھیں اب محفوظ اور گرم رہائش کے ساتھ خوراک بھی ملے گی جو ان کے لیے کافی ہے۔ تاہم فرانس کو بہت جلد ان افراد کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ سوچنا ہو گا جو زیادہ تر نوجوان ہیں اور ایک ایسے شہر میں ہیں جس کا ان میں سے زیادہ تر نے کبھی نام بھی نہیں سنا ہو گا۔ شارلویل مزیر فی الحال تو محفوظ ہے لیکن وہ امدادی کارکن جو انھیں یہاں آباد ہونے میں مدد فراہم کر رہے ہیں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہاں کہ رہائشی اتنی تعداد میں لوگوں کے آنے اور کیلے کی حالت کا سوچ کر خوفزدہ بھی ہیں۔ شہر کے میئر نے کہا کہ مسئلہ انتہائی سادہ ہے،ہزاروں پناہ گزین برطانیہ جانے کے لیے بیتاب ہیں اور اس کے لیے سب سے آسان اور سستا راستہ شمالی فرانس کے ساحلی شہروں سے ہو کر جاتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments