Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

چوتھا میچ چوتھی شکست.....


پاکستان کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ میں مایوس کن کھیل کا مظاہرہ کیا۔ بیٹنگ، باؤلنگ، فیلڈنگ کھیل کے تمام شعبوں میں قومی کرکٹرز اچھا تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے۔ ہمارے بلے باز پچاس اوورز کھیلنے میں ناکام رہے ہیں۔ بیٹسمینوں کی طرف سے پچاس اوورز سے پہلے کی آؤٹ ہو جانا اس بات کی نشاندہی ہے کہ کھلاڑی یا تو غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں یا پھر ان میں اتنی صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ پچاس اوورز پورے کھیل سکیں۔ 

آنیوالے دنوں میں ایسی کارکردگی سے زیادہ خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ باؤلنگ ہمارا مضبوط ترین شعبہ سمجھا جاتا ہے جو حال نیوزی لینڈ کے بیٹسمینوں نے ہمارے گیندبازوں کا کیا ہے وہ قابل رحم ہے۔ گیندباز بغیر کسی پلاننگ اور حالات کو سمجھے بغیر باؤلنگ کرتے رہے۔ کیویز نے ہمارے ٹاپ باؤلرز کو چیلنج کیا اور انہیں اڑا کر رکھ دیا۔ محمد عرفان کا ایک مسئلہ فٹنس ہے اور دوسرا مسئلہ دوسرے اینڈ سے ساتھی گیندباز کا نہ ہونا ہے۔ دیگر باؤلرز منصوبہ بندی کے بغیر باؤلنگ کرتے رہے۔

 بلاول بھٹی نے کچھ نہیں سیکھا۔ احسان عادل بھی ناکام رہے۔ نیوزی لینڈ میں بھی اگر گیندسیم یا سوئنگ نہیں ہو گا تو پھر کہاں ہو گا۔ سیم سوئنگ باؤلنگ کے لئے یہ بہترین کنڈیشنز ہیں۔ ان پچزپر فاسٹ باؤلرز کا ناکام ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ کرکٹ کے تاریخ دان مجاہد حسین سید کرکٹ کے دیوانے ہیں اور اس کھیل سے جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ کسی بھی ٹیم کا میچ ہو بہت شوق اور جذبے سے دیکھتے ہیں۔ کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دوسرے میچ میں قومی ٹیم کی حالت دیکھ کر انہوں نے ٹی وی بند کر دیا۔ برادرم سہیل عمران سوشل میڈیا پر لکھتے ہیں کہ احسان عادل کی شکل میں ہمیں وقار یونس مل گیا ہے۔

 یونس خان کی شکل میں مدثر نذر اور حارث سہیل کی شکل میں عامر سہیل۔ یہ ایک دلچسپ تبصرہ ہے کرکٹ ٹیم کے ہونہار کھلاڑیوں اور ان کی حمایت کرنے والوں پر، اب ٹیم نے آسٹریلیا جانا ہے۔ اس کارکردگی سے اعتماد خراب ہوا ہے۔ شائقین بددل بھی ہوئے ہیں۔ ہارجیت کھیل کا حصہ ہے لیکن ایسی کارکردگی سے کھلاڑیوں کی اہلیت مشکوک ہو جاتی ہے۔ دعا ہے کہ آنیوالے میچز میں نتائج بہتر ہوں گو کہ مشکل ہے لیکن امید باقی ہے۔ کھلاڑی سیلفی پر جتنا دھیان دے رہے ہیں اتنا ایک حصہ کھیل پر بھی دیں۔

 
حافظ محمد عمران

Post a Comment

0 Comments