Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

’رو انڈیا رو‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اب تک 48 ہزار سے زیادہ ٹویٹس کی جا چکی ہیں....

پاکستان میں ٹوئٹر پر اکثر کرکٹ جبکہ کبھی کبھار فٹبال کے عنوانات ٹرینڈ کرتے رہتے ہیں مگر آج ایک مختلف صورتحال ہے جب پاکستان کے ٹاپ ٹرینڈز میں ہاکی اور اس سے متعلقہ الفاظ شامل ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلے کے بعد کھلاڑیوں اور شائقین کے رویے اور اس کے بعد پابندیوں کے نتیجے میں ایک بڑی تعداد میں پاکستانی دنیا بھر میں ٹوئٹر پر اظہارِ خیال کر رہے ہیں۔

پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈز میں’رو انڈیا رو‘، پاکستان بمقابلہ بھارت، چیمپیئنز ٹرافی اور ہاکی کے الفظ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

رو انڈیا رو‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اب تک 48 ہزار سے زیادہ ٹویٹس کی جا چکی ہیں اور یہ عالمی سطح پر ٹرینڈ کر رہا ہے اور پاکستان میں کئی گھنٹوں سے سب سے اوپر ہے۔

اس کے علاوہ باقی الفاظ کے ساتھ ٹویٹس کی کل تعداد دیکھی جائے تو اب تک ایک لاکھ سے زیادہ ٹویٹس ان ٹرینڈز کے تحت کی جا چکی ہیں۔

جمشید ارشد نے شارجہ سے ٹویٹ کی کہ ’شائقین کی جانب سے بدتمیزی اور گالیاں کوئی بہانہ نہیں ہونا چاہیے جو کھلاڑیوں نے کیا مگر یہ بھی دیکھا جائے کہ انھیں اکسایا گیا۔

صحافی فہد حسین نے لکھا ’بچے کھیل میں روند مار لیتے ہیں جب وہ ہارتے ہیں مگر قومیں؟ ہمارے دو کھلاڑیوں پر پابندی لگا دی گئی۔
حسن نثار سے منصوب ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے تو یہاں تک لکھا کہ ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت دنیا کا سب سے بڑا روتا بچہ ثابت ہوئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے ٹویٹ کی کہ ’کھلاڑی اسی طرح خوشی منا رہے تھے جیسے اکثر مناتے ہیں انھیں میڈیا ٹرائل کے بھینٹ نہ چڑھائیں۔

ندیم فاروق پراچہ کی ٹویٹ تھی کہ ’براہِ مہربانی بس کریں کہ انھیں ایسے خوشی نہیں منانی چاہیے تھی جیسے انھوں نے منائی۔ یہ ایک زبردست جیت تھی ایک پرجوش ایشیائی ہاکی کا میچ۔‘

سید طلعت حسین نے لکھا کہ’بھارت کو بھارت میں ہرانا ایک خواب پورا کرنے والی بات ہے ایک کانٹے دار مقابلے میں جوش اور ولولہ عروج پر ہوتا ہے۔
معاملات کو اس تناظر میں دیکھیں اور پاکستانی کھلاڑیوں پر تنقید چھوڑیں۔ دونوں ممالک نے زبردست میچ کھیلا مگر بہتر ٹیم جیت گئی۔ جیتنے والے کو عزت دیں اور جیت کا مزا خراب نہ کریں۔‘

بات یہیں نہیں رکی بلکہ پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے پرانی تصاویر نکالیں جب بھارتی کھلاڑیوں اور ہاکی کے کھلاڑی نے اسی طرح کے نازیبا اشارے کیے مگر انھیں معافی مانگنے پر معاف کر دیا گیا۔

بھارتی کھلاڑیوں کے روتے ہوئے تصاویر اور وہ نازیبا اشارہ جس پر یہ طوفان کھڑا ہوا اب ہر اُس روپ اور رنگ میں ٹوئٹر پر ہے کہ جس نے نہیں بھی دیکھا وہ اب دیکھ رہا ہے اور بھارتی رویے کو کوس رہا ہے۔ جس پر تنقید کرنے والی بھارتیوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

اس تناظر میں زرقا پال کی ٹویٹ کو بہت توجہ ملی جنھوں نے شاید بہت گہری بات ایک ٹویٹ میں سمو دی کہ ’تف ہے کہ بھارتی سورماؤں کھیل کو جنگ سمجھتے ہو اور جنگ کو کھیل۔۔۔افسوس۔‘

آج پاکستان جرمنی کے ساتھ مقابلہ جیتے یا ہارے ٹوئٹر کی تاریخ میں’رو انڈیا رو‘ اپنی جگہ بنا گیا ہے جوکافی عرصے تک بھارتی شائقین کو یاد دلاتا رہے گا کہ میچ تو میچ ہوتے ہیں اور ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔

اگر سرحد کے دوسری جانب کے ٹوئٹر پر نظر ڈالیں تو انڈیا بمقابلہ پاکستان کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹس کی جا رہی ہیں مگر ٹاپ ٹرینڈ ’ڈرگ فری انڈیا‘ ہے۔
ابھیشیک گوریجہ نے ٹویٹ کی کہ ’شاباش سیاست دانوں آپ کی نفرت انگیزی کے نتیجے میں نفرت کی جڑیں اس قدر گہری ہے کہ اب یہ کھلاڑیوں تک ہی نہیں بلکہ آپ نے ہماری انسانیت ہی تباہ کر دی ہے۔‘

اکشار نے دونوں ممالک کی جانب سے منفی ٹویٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا دیکھیں کس قدر دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے کو کوس رہے ہیں کہیں تعلیم اور تہذیب کا نام و نشان تک نہیں باقی تو دور کی بات ہے۔

طاہر عمران

Post a Comment

0 Comments