Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

Habib Jalib


Photo









حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے آج بیس برس ہو گئے. حبیب جالب نے بیس سال پہلے کے "وزیران کرم " کے لئے یہ نظم لکھی تھی مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ انھوں نے آج کے "وزیران کرام " کے لئے لکھی ہو - جالب کہتے ہیں : 

یہ وزیرانِ کرام ۔۔ حبیب جالب
 کوئی ممنونِ فرنگی، کوئی ڈالر کا غلام
 دھڑکنیں محکوم ان کی لب پہ آزادی کا نام
 ان کو کیا معلوم کس عالم میں رہتے ہیں عوام
 یہ وزیرانِ کرام

 ان کو فرصت ہے بہت اونچے امیروں کے لیے
 ان کے ٹیلیفون قائم ہیں‌ سفیروں کے لیے
 وقت ان کے پاس کب ہے ہم فقیروں کے لیے
 چھو نہیں سکتے ہم ان کا اونچا مقام
 یہ وزیرانِ کرام

 صبح چائے ہے یہاں تو شام کھانا ہے وہاں
 کیوں نہ مغرور چلتی ہے میاں ان کی دکاں
 جب یہ چاہیں ریڈیو پہ جھاڑ‌سکتے ہیں بیاں
 ہم ہیں پیدل، کار پہ یہ، کس طرح ہوں ہم کلام
 یہ وزیرانِ کرام

 قوم کی خاطر اسمبلی میں یہ مر بھی جاتے ہیں
 قوت بازو سے اپنی بات منواتے بھی ہیں
 گالیاں دیتے بھی ہیں اور گالیاں کھاتے بھی ہیں
 یہ وطن کی آبروں ہیں کیجیے ان کو سلام
 یہ وزیرانِ کرام

 ان کی محبوبہ وزارت داشتائیں کرسیاں
 جان جاتی ہے تو جائے پر نہ جائیں کرسیاں
 دیکھئے یہ کب تلک یوں ہی چلائیں کرسیاں
 عارضی ان کی حکومت عارضی ان کا قیام
 یہ وزیرانِ کرام













حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے آج بیس برس ہو گئے. حبیب جالب نے بیس سال پہلے کے "وزیران کرم " کے لئے یہ نظم لکھی تھی مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ انھوں نے آج کے "وزیران کرام " کے لئے لکھی ہو - جالب کہتے ہیں :

یہ وزیرانِ کرام ۔۔ حبیب جالب
کوئی ممنونِ فرنگی، کوئی ڈالر کا غلام
دھڑکنیں محکوم ان کی لب پہ آزادی کا نام
ان کو کیا معلوم کس عالم میں رہتے ہیں عوام
یہ وزیرانِ کرام

ان کو فرصت ہے بہت اونچے امیروں کے لیے
ان کے ٹیلیفون قائم ہیں‌ سفیروں کے لیے
وقت ان کے پاس کب ہے ہم فقیروں کے لیے
چھو نہیں سکتے ہم ان کا اونچا مقام
یہ وزیرانِ کرام

صبح چائے ہے یہاں تو شام کھانا ہے وہاں
کیوں نہ مغرور چلتی ہے میاں ان کی دکاں
جب یہ چاہیں ریڈیو پہ جھاڑ‌سکتے ہیں بیاں
ہم ہیں پیدل، کار پہ یہ، کس طرح ہوں ہم کلام
یہ وزیرانِ کرام

قوم کی خاطر اسمبلی میں یہ مر بھی جاتے ہیں
قوت بازو سے اپنی بات منواتے بھی ہیں
گالیاں دیتے بھی ہیں اور گالیاں کھاتے بھی ہیں
یہ وطن کی آبروں ہیں کیجیے ان کو سلام
یہ وزیرانِ کرام

ان کی محبوبہ وزارت داشتائیں کرسیاں
جان جاتی ہے تو جائے پر نہ جائیں کرسیاں
دیکھئے یہ کب تلک یوں ہی چلائیں کرسیاں
عارضی ان کی حکومت عارضی ان کا قیام
یہ وزیرانِ کرام


ابھی وہ منزلِ فکر و نظر ____ کہاں آئی
ہے آدمی ابھی جرم و سزا کے رستے میں

Abhi wo manzal e fikar o nazar , kahan ai
he Admi abhi jurm o saza ke rsty main

Poet Habib Jalib in 1983
ابھی وہ منزلِ فکر و نظر ____ کہاں آئی
ہے آدمی ابھی جرم و سزا کے رستے میں

Abhi wo manzal e fikar o nazar , kahan ai
he Admi abhi jurm o saza ke rsty main 

Poet Habib Jalib in 1983

 
The one who before you, here, was enthroned 
Also had illusions of being our god 
The ones who stood by the people will tell 
How the proud and arrogant, all, fell.
(Habib Jalib)

Post a Comment

0 Comments