Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستانی مدر ٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ

ڈاکٹر روتھ فاؤ 9 ستمبر1929 کو جرمنی کے شہر لیپازگ میں پیدا ہوئیں تھیں۔ ڈاکٹررُتھ فاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا، ڈاکٹررُتھ فاؤ کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اورعالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کو جذام پر قابو پانے والا ملک قرار دیا جب کہ پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک تھا جس میں جذام پر قابو پایا گیا۔ حکومت پاکستان نے1979 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو جذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیر بنایا اور 1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو پاکستان کی شہریت دے دی گئی۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اورنشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹررُتھ فاؤ کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔

ان کی پیدائش نو ستمبر 1929 کو جرمنی میں ہوئی تھی جہاں وہ عالمی جنگ کی وحشیتیں دیکھ کر بڑی ہوئی تھیں۔ عالمی جنگ کے بعد جرمنی جب دو حصوں میں تقیسم ہو گیا تو ڈاکٹر رتھ ایسٹ جرمنی سے ویسٹ جرمنی میں داخل ہو گئیں جہاں انھوں نے صحت کے شعبے میں تعلیم حاصل کی۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد انھوں نے کیتھولک 'ڈاٹر آف دے ہارٹ آف دی میری' نامی تنظیم کو جوائن کیا۔ 1960 میں انھوں نے اپنے وطن کو خیر آباد کہا اور انھیں مشن کی جانب سے انڈیا بھیجا گیا لیکن ویزے میں کچھ معاملات کی وجہ سے انھیں کراچی میں رکنا پڑا۔ یہاں انھیں جذام کے علاج کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ جب وہ پہلی بار آئی آئی چندریگر روڈ پر جذام کے مریضوں کی کالونی کا دورہ کیا تو ماحول دیکھ کر کافی افسردہ ہوئیں۔

1961 میں وہ جنوبی انڈیا گئیں جہاں انھوں نے جذام کے مریضوں کی دیکھ بحال کی تریبیت حاصل کی جس کے بعد وہ واپس کراچی آئیں۔ یہاں انھوں نے جذام کو کنٹرول کرنے کا پروگرام شروع کیا۔ حکومت کی معاونت سے انھوں نے سندھ کے علاوہ بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر میں جذام کے مریضوں کے لیے مراکز قائم کیے۔ ان کی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے 1979 میں انھیں وفاقی محکمہ صحت نے جذام کے بارے میں معاون مقرر کیا۔ ڈاکٹر رتھ نے 1996 میں بالاخر جزام پر قابو پا لیا۔ جس کے بعد پاکستان ایشیا میں پہلا ایسا ملک قرار دیا گیا جہاں جذام پر قابو پایا جا چکا تھا۔

انھوں نے پاکستان میں اپنے کام پر جرمن زبان میں چار کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے 'ٹو لائیٹ اے کینڈل' کا انگریزی میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ انھیں حکومت جرمنی کے علاوہ پاکستان میں بھی ستارہ قائد اعظم، ستارہ ہلال ایوارڈ سے نوازے گیا۔
 

Post a Comment

0 Comments